بدلتے عالمی منظر نامہ میں اُردو زبان کی اہمیت
تحریر: ڈاکٹر تبسم آراء
بقول
شاعر داغ دہلوی:
اُردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغؔ
سارے جہاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے
کائنات کے تمام جانداروں میں زبان کی بناء پر انسان کو اعلیٰ
مقام حاصل ہے۔ زبان کے بے شمار فوائد میں انسانی زندگی انقلاب کے اس مرحلے میں زبان
کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
اُردو کے لفظی معنی(کیمپ)Camp لشکر کے ہیں۔ جس طرح لشکر
میں مختلف مذاہب اور قوموں کے افرادشامل ہوتے ہیں۔ اسی طرح زبان میں بھی کئی مختلف
زبانوں کے الفاظ شامل ہیں۔ آج اُردو کا شمار بھی دُنیا بھر میں بولے جانے والی زبانوں
میں ہوتا ہے۔ یہ زبان بھی وسیع اور قدیم زبان کی کہلاتی ہے۔ چنانچہ اُردو زبان ابتداء
تاحال مختلف نشیب وفراز کے باوجود عالمی سطح پر اپنی شناخت بناچکی ہے۔ ماہرین کے رپورٹ
کے مطابق گذشتہ (50) سال میں دُنیا کی(10) سب سے زیادہ ترقی پانے والی زبانوں انگریزی،عربی،پرتگالی
کے بعد اُردو زبان ہے۔یونسکو (Unisco)کے اعداد وشمار کے مطابق عام
بول چال میں بولی جانے والی زبانوں میں اُردو دُنیا کی تیسری زبان ہے۔یہ زبان ترقی
کے مدارج طئے کرتے ہوئے آج یہ عالمی سطح پر ایک رابطے کی اہم زبان تصور کی جارہی ہے۔
اس زبان کے قدیم نام ہے۔دہلوی، ریختی،کھڑی بولی،لشکری ہندوی،ہندوستانی وغیرہ بدلتے
بدلتے آخر میں ”اُردو“ کے نام سے مشہور ہوگئی۔
شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال کی ولادت9/ نومبر1877ء یوم
پیدائش کے موقع پر دُنیا بھر میں عالمی یوم اُردو(World Urdu Day)منایا جاتا ہے۔
پاکستان میں اُردو قومی زبان ہے۔ اور یہ سرحدوں کو عبور
کرتی ہوئی پاکستان،ہندوستان اور دُنیا کے دیگرعلاقوں میں لوگوں کو جوڑتی ہیں۔ یہ ثقافتی
خلاء پر کرتی ہے۔ اور مختلف کمیونٹیز Comunitites کے درمیان فہمائش فروغ دیتی
ہے۔ ناروے میں اُردو زبان پاکستانیوں کے ساتھ وہاں پہنچیں اور اسکاٹ لینڈ کے اسکولوں
میں اُردو زبان کی تدریس کو1994ء میں قانونی حیثیت دی گئی جس کے بعد سے اُردو زبان یہاں باقاعدگی سے
پڑھائی جانے لگی۔ پہلی جنگ عظیم کے بعدبرلن یونیورسٹی میں اُردو پڑھانے کا انتظام کیا
گیا۔ اُردو زبان پر تحقیق کا کام جرمنی میں بھی ہوا اور وہاں وقتاً فوقتاً اُردو اخبارات
کی رسائل وجرائد کی اشاعت ہوتی رہتی ہے۔ چین میں بھی اُردو کا ماحول خوشگوار ہے۔
ویسے تو ہندوستان میں ہی اُردو پیدا ہوئی، مختلف ناموں سے
پروان چڑھی اس کے باوجود یہاں یہ زبان سیاست کا شکار رہی ہے لیکن دُنیا کے مشہور ممالک
جیسے برآعظم آفریقہ یورپ اور اشیا و امریکہ،برطانیہ اور امریکہ کے شمال سے جنوب اور
مشرق سے مغرب تک اُردو زبان ترقی کی کی راہ پر گامزن ہیں۔ اور یہ زبان اُردو طبقہ کو
متحد کرنے میں اہم رول ادا کررہی ہے۔جو دُنیا کے مختلف زبانوں میں قوموں کے رابطہ کی
زبان کا ایک بہترین ذریعہ بھی ہے۔ اُردو زبان کی اہمیت کا ہم اسی بات سے اندازہ لگاسکتے
ہیں کہ اُردو رسم الخط قرآن کریم کے رسم الخط سے زیادہ ملتا ہے دوسری اہم بات یہ ہے
کہ دُنیا میں احادیث،تفاسیر وتراجم عربی زبان کے بعد اُردو زبان میں زیادہ ملتے ہیں۔
لہٰذا اُردو زبان مسلمانوں کو قرآن کریم سے قریب کرنے کا اہم ذریعہ بھی ہے۔ اوریہ زبان
مختلف نظریات رکھنے والے عالموں،مفکروں،اور دانشوروں کے درمیان اتحاد و اتفاق کی علم
بردار رہی ہے۔ موجودہ دور سائنس اینڈ ٹکنالوجی اور سوشل میڈیا کا دور ہے۔ سائنس اینڈ
ٹکنالوجی کی دنیا میں بھی اُردو زبان نے اپنا لوہا منوایا ہے۔ امیر ہو یا غریب بچہ
ہویا بوڑھا انٹرنیٹ،سیل فون سے ہر کوئی وابستہ ہے اور اس کے استعمال سے بھی بخوبی واقف
ہے۔ کسی بھی طرح کے ضروری معلومات تعلیم ہو یا ادویات، زراعت، کسی طرح کی کوئی بھی
انفارمیشن(Information)
ہم انٹر نیٹ سے اُردو زبان میں آسانی سے حاصل کرسکتے ہیں۔
غرض اب یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ہماری اُردو زبان موجودہ
دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے۔ برطانیہ کے ممتاز شاعر و ادیب یاسر سلطان کاظمی بزم صدف
انٹرنیشنل کی جانب سے منعقدہ آن لائن مذاکرہ بہ عنوان”اُردو آزادی اور امن کی ز بان“
عالمی تناظر میں خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ”برصغیر
سے باہر یورپ کے مختلف ملکوں میں وہاں کی حکومت اور انتظامیہ بھی یہ بات قبول کرتی
ہے کہ اُردو سے سماجی ہم آہنگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اور کہا کہ اگر آپ کو مختلف طبقوں
اور اقوام کے درمیان ایشائی زبانوں میں سے کسی ایک کاانتخاب کرنا ہوگا تو برطانیہ اور
ودسرے یوروپی ممالک میں اُردو زبان کے لئے ماحول ساز گار ہے وہاں اسکولوں میں دوسری
زبان کے طور پر مختلف زبانوں کے ساتھ مساوی حیثیت سے اُردو کا نام متعین ہے۔ انہوں
نے یورپ اور بالخصوص برطانیہ میں اُردو کی درس و تدریس کا حصہ بنائے جانے کے اُمو رپر
روشنی ڈالی۔“۱؎ (نیوز قومی آواز)
بہرحال بین الاقوامی سطح پڑھی جانے والی اُردو زبان کی درس
وتدریس کو فروغ حاصل ہورہا ہے۔ اور اقوام متحدہ کی سرکاری زبانوں میں اُردو زبان کو
بھی تسلیم کیا جاتا ہے جوبین الاقوامی سفارت کاری میں اس کی اہمیت کا ثبوت ہے۔ یہ زبان
مختلف لسانی پس منظر سے تعلق رکھنے والے سفارت کاروں کے درمیان کڑی کی حیثیت رکھتی
ہے۔ اور اقوام متحدہ اُردو زبان کو موثر رابطے کی اجازت دیتا ہے۔
اقوام متحدہ کے اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے
اُردو زبان میں تقریر کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا کہ مجھے اپنی زبان پر فخر ہے میں
انگلش کامحتاج نہیں۔۲؎(خبریں
تسنیم ایجنسی،۲)
سارے عالم میں مہکتی خوشبو دیکھی
ہرلہجے میں مہکتی اُردو دیکھی
ڈاکٹر تبسم آراء
Lecturer
oriental languages college Hyderabad.
13-6-434/A/228/A/2,
Sardar Bagh,
Mehdipatnam
Ring Road Pillar No-89 Hyderabad.
Cell:
7780300889
0 تبصرے