جدید اُردو شاعری کی خصوصیات
تحریر: ڈاکٹر تبسم آراء
جدید اُردو شاعری کا آغاز بیسویں صدی کی اوائل میں ہوا۔
جب معاشرتی،سیاسی اور فکری حالات میں بڑے تبدیلیاں رونما ہورہی تھیں، عالمی جنگیں آزادی
کی تحریکیں صنعتی ترقی اور سائنسی ایجادات نے زندگی کو ایک نیا رُخ دیا، اور ان تبدیلیوں
نے شاعری میں بھی نئے خیالات کو جنم دیا۔اُردو ادب میں جدید شاعری کا آغاز دراصل مغربی
اثرات اور بدلتے وقت کے تقاضوں کے باعث ہوا۔
ہندوستان میں آزادی کے بعد ترقی پسند تحریک سے متاثر شعراء
نے اپنی شاعری کا موضوع”غمِ جاناں سے ہٹ کر غم دوراں بنایا“
اور بھی دکھ ہے زمانہ میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
(فیض احمد فیض)
ترقی پسند تحریک نے شعراء کو خالص رومانیت سے نکال کر انہیں
سماج کی حقیقت حال کی طرف متوجہ کردیا۔علی سردار جعفری کی نظم”انتظار نہ کر،فیض احمد
فیض کی یہ نظم”مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نا مانگ“ اور اسرالحق مجاز کی نظم ”نوجوان
خاتون سے خطاب“
شعر:
تیرے ماتھے پہ یہ آنچل بہت ہی خوب ہے لیکن
تو اس آنچل سے ایک پرچم بنالیتی تو اچھا تھا
انہیں
نظموں میں جدید شاعری کی بنیاد رکھی۔
تعریف: شاعری کا
مادہ شعر ہے۔ اس کے معنی کسی چیز کے جاننے پہچاننے کے ہے لیکن اصطلاحاًشاعری،کلام جذبات
اور احساسات سے بھرپور ہوتی ہے۔ شاعر جب کسی بھی واقعہ یا حادثہ سے متاثر ہوکر الفاظ
جو ادا کرتا ہے اسی کو شعر کہتے ہیں اور یہی اشعار کو شاعری کا نام دیا گیا ہے۔ شاعری
انسان کی تہذیبی ومعاشرتی زندگی کے جذبات کی عکاسی کرتی ہیں۔ ان ہی تجربات اور افکار
کی روشنی میں جب کوئی تخلیق وجود میں آتی ہے تو شاعری کا روپ اختیار کرلیتی ہے۔
جدید سے مراد ہے وہ تصور و فکر جو بالکل نئی اور تازہ ہو
اور قدیم تصور سے جدید بہتر و متضاد ہو۔ جدید شاعری کے تعلق سے خلیل الرحمن اعظمی لکھتے
ہے کہ”شاعری کے سلسلہ میں جدید کی صفت بطور اصلاح ہمارے ہاں اس وقت استعمال میں آئی
جب محمد حسین آزاد اور حالیؔ نے شعوری طور پر یہ مقصدی افادی اور اصلاحی قسم کی نظمیں
لکھے اور جدید رحجان کو فروغ دینے کی کوشش کیں۔ اس وقت سے لیکر اب سے کچھ دنوں پہلے
تک جدید شاعری کے رجحانات سامنے آئے ہیں۔ اس کا مقصد زمانہ حاضر سے متعلق کسی نہ کسی
مسلک یا نصب العین کا تصور کار فرما رہاہے بعض اوقات ایک رجحان دوسرے رجحان کی ضد یا
رد عمل کے طور پر وجود میں آیا۔“ (۱؎ جدید غزل،مطبوعہ:جدیدیت تجزیہ تفہیم۔ڈاکٹر مظفر
حنفی۵۸۹۱،
لکھنو،ص۵۷۳)
عام طور پر جدیدیت کی تعریف یوں کہی گئی کہ یہ ایسے عہد
کے مسائل یا اپنے عہد کے حسیت کو پیش کرنے کا نام ہے لیکن یہ جدیدیت کے پس منظر میں
وجودیت کی فکری تحریک کے طور پروجود میں آئی اورسیاسی بنیادوں پر جدیدیت کی تحریک،ترقی
پسند تحریک کے رد عمل کے طور پر وجود میں آئی۔ اُردو شاعری میں مولانا محمد حسین آزاداور
مولانا الطاف حسین حالی کو مسلمہ طور پر جدید رجحانات کا بانی تسلیم کیا جاتا ہے۔مخدوم
محی الدین بھی بنیادی طور پر ترقی پسند شاعر تھے اور یہ انقلابی شاعری کا مینار نور
تھے۔
موم کی طرح جلتے رہے ہم شہیدوں کے تن
رات بھر جھلملاتی رہی شمع صبح وطن
رات بھر جگمگاتا رہا چاند تاروں کا بن
(مخدوم محی الدین)
انقلابی شاعر مخدوم محی الدین،جاں نثار اختر وغیرہ نے جدید
شاعری میں اپنی انفرادی شناخت قائم کی۔ فیض احمد فیض کی نظم”صبح آزادی“ اور”زنداں کی
ایک شام“ اختر انصاری”طلوع آزادی“ جدید اُرو شاعری کی روایت میں نئے باب کا اضافہ کرتی
ہے۔
ہم پرورشِ لوح و قلم کرتے رہیں گے
جو دل پہ گذرتی ہے رقم کرتے رہیں گے
(فیض احمد فیض)
جدید اُردو شاعری کی خصوصیات: جدید اُردو شاعری ایک ایسا رجحان ہے جس نے اُردو
ادب کو نئے تصورات،جذبات اور انداز ِ بیان سے مالا مال کیا ہے اور اس نے روایتی شاعری
سے ہٹ کر نئی سوچ اور جذباتی پہلوؤں کو پیش کیا۔جدید شاعری میں نہ صرف انسان کی داخلی
کیفیات کوجگہ دی گئی ہے بلکہ سماجی مسائل اور سیاسی و معاشرتی ناہمواریوں اور جدید
زندگی کے تجربات کو موضوع بنایا ہے اُردو کی جدید شاعری میں فکری،اسلوبی اور تکنیکی
سطح پر بہت سی تبدیلیاں آئیں جواسے روایتی شاعری سے ممتاز کرتی ہیں جدید اُردو شاعری
میں نئے موضوعات علامتی انداز اور آزادی سے خیالات کے اظہار کو اپنایا گیا اس کے کچھ
اہم پہلو اور مختلف حوالوں سے وضاحتیں درج ذیل ہیں:
1۔ جدید
شاعری میں حقیقت پسندی کی خاص اہمیت دی گئی اور اس میں انسان کی روز مرہ زندگی اور
اس کے حقیقی مشکلات کا اظہار کیا جاتا ہے یہ دور رومانیت سے ہٹ کر معاشرتی حقائق کی
عکاسی کرتا ہے۔
2۔ روایتی صنائع(مثلاً غزل) میں قافیہ اور ردیف کی
پابندی ہوتی ہے۔ مگر جدید شاعری میں آزاد نظم معرکہ کو زیادہ جگہ دی گئی ہے۔جہاں شاعری
میں خیالات کو قافیہ اور ردیف کی پابندی کے بغیر بیاں کیا جاتا ہے، ڈاکٹر جمیل جالبی
اردو ادب کی تعریف میں لکھتے ہیں کہ جدید اُردو شاعری کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں
آزاد نظم اور نثری نظم کو نمایاں جگہ دی گئی ہے۔(۲؎ جمیل جالبی، اردو ادب کی
تعریف)
3۔ جدید
شاعری میں شاعر اپنے معاشرتی اور سماجی خیالات کھل کربیاں کرتے ہیں اور یہ شاعری میں
آزادی اور مساوات جیسے موضوعات پر بھی بات کی جاتی ہے۔ اس شاعری میں شعراء زندگی کے
تلخ سچائیوں کو بے باکی سے پیش کرتے ہیں۔ گوپی چند نارنگ لکھتے ہیکہ:”جدید شاعری میں
سماجی شعور کواہمیت دی گئی ہے اور یہ شاعری معاشرتی حقیقتوں کی عکاسی کرتی ہے۔“(نارنگ۵۹۹۱ء)
4۔ جدید
اُردو شاعری کی ایک خاص بات یہ ہے کہ ان میں آزاد نظم اور نثری نظم کو نمایاں جگہ دی
گئی۔(جمیل جالبی، اردو ادب کی تعریف
5۔
جدید شاعری میں فطرت اور ماحول کی عکاسی کے لئے نئے استعارے
اور علامتیں استعمال کی جاتی ہیں۔
6۔ ڈاکٹر
وزیر آغا اپنی کتاب اُردو شاعری علامت نگاری، میں لکھتے ہے کہ جدید اُردو شاعری میں
علامت نگاری سے شاعر نے اپنے خیالات وافکار کو گہرائی اوروسعت بخشی ہے۔(وزیر آغا،۳۸۹۱ء)
7۔ جدید
اُردو شاعری میں الفاظ کا استعمال سادہ اور عام فہم ہوتا ہے، اور حقیقت پسندانہ انداز
میں زندگی کے تلخ حقائق وتجربات بیان کئے جاتے ہیں اور فلسفیانہ اور نفسیاتی موضوعات
پر بھی زور دیا گیا ہے۔ ن م راشد اور میرا
جی جیسے شعراء نے نفسیاتی اور فلسفیانہ موضوعات کواپنی شاعری میں جگہ دی۔
چنانچہ جدیداُردو شاعری ایک ایسی صنف ہے جوانسانی تجربات
نفسیاتی الجھنوں اور سماجی مسائل کو منفرد انداز میں پیش کرتی ہے یہ شاعری روایتی اصولوں
سے ہٹ کر نئے اصولوں اوراسلوبوں کو اپناتی ہے۔ جدید شاعری ایک آئینہ ہے جس میں جدید
انسان کے احساسات زندگی کے مسائل اور بدلتے وقت کے آنیوالی پیچیدگیوں کو پیش کیا جاتا
ہے۔
0 تبصرے