عبدالقادر پاشاہ دیشمکھ کی تعلیمی خدمات : ایک سَرسَری جائزہ

عبدالقادر پاشاہ دیشمکھ کی تعلیمی خدمات

 

عبدالقادر پاشاہ دیشمکھ کی تعلیمی خدمات : ایک سَرسَری جائزہ 

(13ویں برسی کے موقع پر خصوصی تحریر)

تحریر: ڈاکٹر شیخ محمد سراج الدین

 

  سرزمین دکن علم و ادب کے لیے ہمیشہ سے زرخیز رہی ہے۔ تعلیمی میدان میں جن شخصیات نے بے لوث خدمات انجام دی ہیں اِن میں محترم محمد محمد الحسینی صاحب ، شیخ محمد حسین صاحب ،عبدالحمید فاران صاحب و عبدالقادر پاشاہ دیشمکھ صاحب قابلِ ذکر ہیں ۔


عبدالقادر پاشاہ دیشمکھ صاحب کا تعلق ریاستِ مہاراشٹرا کے ضلع لاتور کے تعلقہ نیلنگا سے ہے ، نیلنگا کی سرزمین اولیاء اللہ کی سرزمین ہے۔ یہاں پر حضرت سید شاہ نور الدین نور الحق اسحاق قادری رح المعروف پیر پاشاہ قادری ،حضرت سید شاہ حیدر ولی اللہ نبیرہ قادری رح المعروف دادا پیر، حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی رح کی آخری قیام گاہ ہے۔ 

عبدالقادر پاشاہ دیشمکھ صاحب کی پیدائش  مذہبی ،دیندار گھرانے میں  عبدالرحمن دیشمکھ و امینہ بیگم کے یہاں 1946 ۔ 12/ ربع لاوال صبح صادق ہوئی ۔ اِن کی پرورش میں اِن کے والدِ محترم کا بڑا رول رہا۔ اِن کی ابتدائی تعلیم نیلنگا و بیدر میں ہوئی , اعلیٰ تعلیم کے لیے وہ شہر فرخندہ حیدرآباد کا رخ کیا اور سٹی کالج عثمانیہ یونیورسٹی میں بی اے کی ڈگری حاصل کی ۔حیدر آباد کی تہذیب و تمدن اور ثقافت کی جھلکیاں ہمیں ان کی زندگی کے روشن پہلووں میں نظر آتی ہیں ۔ ناخوشگوار حالات کو بھی خوشگوار حالات میں تبدیل کر کے اپنی منزل کی طرف گامزن کرنے کا ہنر عبدالقادر پاشاہ دیشمکھ صاحب بخوبی جانتے تھے۔ اِن کی ساری زندگی جہدِ پہیم سے عبارت رکھتی ہے ۔ وہ تعلیم کی اہمیت کو بخوبی جانتے تھے۔ ملک کی آزادی کے بعد اردو کو ختم کرنے کی کوشش جاری تھی خاص کر دکن کے علاقہ میں اردو زبان اپنا دم توڑ رہی تھی۔ اُن نا مساعد حالات میں دیشمکھ صاحب نے اردو زبان کو فروغ دینے کے لئے 1976 میں رحمانیہ تعلیمی سوسائٹی کی بنیاد رکھی۔ یہ اُنکی دور اندیشی تھی ۔ وہ سخی، ہمدرد، مصلح، دانشور،  ماہرِ تعلیم کے علاوه محب اردو بھی تھے۔ اس کا جیتا جاگتا ثبوت ہمیں رحمانیہ تعلیمی سوسائٹی ماتحت چّھ اردو پرائمری اسکول ہیں گلشنِ اطفال اردو پرائمری اسکول نیلنگا 1979، چینچولی 1979، ہلگرہ، کاسرسرسی، اوراد شاہ جانی و کھروسہ۔ تین ہائی اسکول رحمانیہ اردو ہائی اسکول نیلنگا ، اوراد شاہ جانی ، کاسرسرسی۔ ایک جونئیر کالج رحمانیہ جونئیر کالج نیلنگا میں ہزاروں طلباء و طالبات بلاتفریق تعلیم کے زیور سے آراستہ و پیراستہ ہو رہے ہیں  اِن کا لگایا ہوا یہ تعلیمی پودا آج اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ بڑا درخت کی شکل اختیار کر کے ترقیوں کے منازل طے کر رہا ہے۔ دیشمکھ صاحب کے اس مشن کو اِن کے جانشینوں نے بڑی کامیابی و کامرانی کے ساتھ آگے بڑھاتے ہوئے ڈگری کالج بنام دیشمکھ ورشٹھ مها ودھیالیہ ، نیشنل انسٹیوٹ آف نیشنل ڈیزائینگ (برائے خواتین) و دیشمکھ کالج آف فارمیسی کا آغاز کیا ہے۔

 

دیشمکھ صاحب کی اردو سے محبت ہمیں رحمانیہ تعلیمی سوسائٹی میں دیکھنی مِلتی ہے۔ انہوں نے Education لفظ کے بجائے تعلیمی نام کے لفظ کا انتخاب کیا۔

 نیلنگا میں 1986 میں پہلے مشاعرہ کا انعقاد کا سہرا بھی عبدالقادر پاشاہ دیشمکھ صاحب کو جاتا ہے ۔ دیشمکھ صاحب یقیناً  سر سید نیلنگا ہیں ۔

 

اِن کی تعلیمی خدمات کے علاوہ سیاسی خدمات بھی قابلِ ذکر و قابلِ تقلید ہیں ۔ اِن کا حلقہ احباب بہت وسیع تھا۔ اِن کے احباب میں شیواجی راؤ پاٹل نیلنگیکر (سابق چیف منسٹر ریاست مہاراشٹرا) و شیوراج پاٹل چاکورکر (سابق مرکزی وزیر) قابلِ ذکر ہیں۔

شیواجی راؤ پاٹل نیلنگیکر (سابق چیف منسٹر ریاست مہاراشٹرا) ، اِن کے ہمسائے بھی تھے ۔ الیکشن کے انتخابات میں کامیابی سے ہمکنار کرانے میں دیشمکھ صاحب کا بڑا رول ہمیشہ سے رہا۔

 دیشمکھ صاحب دو مرتبہ نیلنگا بلدیہ کے نگر سیوک رھے۔ وہ سیاست کے بڑے اعلیٰ عہدے بھی اپنے رفیقوں کے خاطر قربان کرتے رھے۔

 

شیوراج پاٹل چاکورکر (سابق مرکزی وزیر) کو پہلی مرتبہ1980 میں لاتور سے ممبر آف پارلیمنٹ کے انتخاب میں کامیاب کروانے میں  دیشمکھ صاحب کا بھر پور تعاون رہا۔ وہ بلا لحاظ مذہب و ملت سب کی مدد کیا کرتے تھے ۔ سب میں عزیز و مقبول تھے ۔ وہ قائدانہ صلاحیتوں کے مالک تھے ، اِن میں بے پنہا خلوص پنہاں تھا، قوم و ملت کے ہمدرد تھے ۔ اِن ہی کی کوشش و کاوشوں سے اس وقت کے چھ مسلم نگر سیوکوں کو انتخابات میں کامیابی دلائی تھی۔

 

دیشمکھ صاحب ایک وسیع النظر شخصیت کے مالک تھے۔

آخر کار 18جولائی 2011 کو اِن کا انتقال ہوا۔ ایک عہد کا خاتمہ ہوا۔ 

عبدالقادر پاشاہ دیشمکھ صاحب نيلنگا میں بارگاہِ حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی رح کے احاطے میں مدفون ہیں۔

اُن کی خدمات،اُنکےکارنامے لوگوں کے دلوں میں ہمیشہ قائم و دائم رہینگے۔ اُنکی یادیں ہمارے سینوں میں زندہ جاوید ہیں۔ یہ شعر اُن کی حیات کی ترجمانی کرتا ہے 

 

بارے دنیا میں رہو غمِ زدہ یا شاد رہو

ایسا کچھ کر کے چلو یاں کہ بہت یاد رہو

 

ڈاکٹر شیخ محمد سراج الدین

919059488400

 

یہ بھی پڑھیں:

انشاء پردازی کا فن اور اس کے اصول

یہ تو آغاز ہے  ،  جوتجھے انجام سفر لگتا ہے۔۔۔شاعر:  فاروق شہزاد ملکانی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے