ادب اطفال کی اہمیت اور ضرورت... تحریر: ڈاکٹر تبسم آراء

ادب اطفال کی اہمیت اور ضرورت

 

ادب اطفال کی اہمیت اور ضرورت

تحریر: ڈاکٹر تبسم آراء

 

            ادب اطفال ایک ایسا ادب ہے جسے شاعر ادیب بچوں کی ذہنی وفکری اور جسمانی صلاحیتوں کو مد نظر رکھ کر تخلیق کرتے ہیں۔ اس قسم کی تخلیقات میں بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کو ابھارنے اور اچھی تربیت کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ ادب اطفال کا مقصد بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کو ابھارنا اور اچھی تربیت کا خاص خیال رکھنا ہے۔

            سب سے پہلے ادب کیا ہے جاننا ضروری ہے۔ ادب زندگی کے اظہار کا نام ہے‘ لفظوں کے ذریعہ جذبہ احساس یا فکر وخیال کے اظہار کو ادب کہتے ہیں۔ ادب کے ذریعہ ہم ز ندگی کاشعور حاصل کرسکتے ہیں۔

            دوسرا لفظ اطفال سے مراد وہ بچے جن کے لئے ادب تخلیق کیاجارہا ہے۔”ادب اطفال“ یعنی بچوں کا ادب کی اصطلاح میں شامل دونوں الفاظ اہم ہے۔

            ملک کی حقیقی دولت اور سرمایہ بچے ہی ہوتے ہیں بچپن میں انہیں جس قسم کی ماحول وتربیت ونشو نما ملتی ہے اس پر ملک کا انحصار ہوتا ہے اور ان کی ذہنی اور جذباتی نشو نما مادری زبان سے ہی تعلیم بچوں کے لئے مؤثر ثابت ہوتی ہے۔

            ادب اطفال ایک ایسا ادب ہے جسے شاعر اور ادیب بچوں کی ذہنی وفکری اورجسمانی صلاحیتوں کو مد نظر رکھ کر تخلیق کرتے ہیں۔ اس قسم کی تخلیقات میں بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کو ابھارنے اور اچھی تربیت کا خاص خیال رکھا جاتا ہے ادب اطفال کا مقصد بچوں کی ذہنی آبیاری کرناہے۔

 

            یوں تو ابتداء ہی سے اردو شعر وداب میں ادب اطفال کی جھلک ملتی ہیں۔ لیکن آزادی کے بعد اردو شعراء وادیب نے بچوں کی صلاحیتوں کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کیں۔ اردو کے جن شاعروں  نے ادب اطفال کو فروغ بخشا‘ جن میں اسماعیل میرٹھی‘ محمد حسین آزاد‘ پریم چند‘ خواجہ الطاف حسین حالی‘ عصمت چغتائی‘ کرشن چندر‘ پروفیسر جگن ناتھ آزاد‘ پروفیسر ڈاکٹر علامہ اقبال‘ قرۃ العین حیدر وغیرہ۔

 

            اردو کے ادیبوں اور شاعروں نے ادب اطفال کو موضوع بنا کر کتابیں لکھیں ہیں۔ ان تحریروں میں کیا انہوں نے جو ادب تخلیق کیا ہیں وہ بچوں کے ذہنی ارتقاء میں مفید ثابت ہو رہا ہے یانہیں؟۔ بچوں کے لئے جو ادب تخلیق کیا جاتا ہے وہ ان کے مستقبل کے تعمیر وتشکیل میں اہم رول ادا کرتا ہے یا نہیں؟ہمیں اس بات پر غور کرنا چاہئے۔

 

            ادب اطفال کا بنیادی مقصد بچوں کی مخفی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا ہوتا ہے۔ عصر حاضر میں بچوں کے ذہنی ارتقاء کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایسے کھلونے بھی تیار کئے گئے ہیں جو بچوں میں علمی وعملی فضاء قائم کرنے میں معاون ومددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ اس لئے ادیبوں سے قبل والدین کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اولاد کی تعلیم‘ غذا‘ رہن سہن‘ صفائی پر دھیان دیں تاکہ وہ نفیس ماحول میں پرورش پا کر اس قابل ہوجائیں کہ ادب اطفال سے مستفید ہوسکے۔

 

ادب اطفال کی اہمیت:

            ادب اطفال اہمیت کاحامل ہے کیوں کہ اس سے بچوں میں صلاحیتوں کو فروغ دینے کا موقع فراہم ہوتا ہے۔ یہ بچوں کو جذباتی ذہانت اور تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں مدد کرتا ہے یہ بچوں کی شخصیت اور معاشرتی صلاحیتوں کو نشو نما اور ترقی کو فروغ دیتا ہے۔

 

            نورٹن کا کہنا ہے کہ بچوں کے لئے بے الفاظ تصویر کی کتابیں زیادہ اور تحریری زبان کے لئے بہترین محرک ہیں“۔ بے الفاظ یعنی تصویری کتابیں پڑھنے والے طلبہ عکاسی کا تجزیہ کے لئے اپنا مکالمہ تیار کرنے ہوں گے۔ اس سے بچوں کے نفسیاتی افعال کو تقویت ملتی ہے کہ جو خود اپنی رائے قائم کرسکتے ہیں۔

 

            ادب اطفال بچوں کو اپنی ثقافتی ورثے اور دوسری اقوام کی ثقافتوں کے بارے میں جاننے کے لئے موقع فراہم کرتا ہے۔ موجودہ دور میں ان اقدار کو سیکھنا بچوں کے لئے بہت ضروری ہے کیوں کہ اپنی ثقافت اور دوسروں کی ثقافتوں کے تئیں مثبت رویوں کو فروغ دینا معاشرتی اور ذاتی ترقی دو نوں کے لئے ضرو ری ہے۔ ادب اطفال اس لئے اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ اس سے شخصیت اور معاشرتی ترقی کو تقویت ملتی ہے  ابتدائی سالوں کے دو ران بچے بہت متاثر کن ہو تے ہیں اور اس دور میں ادب اطفال ذمہ دار‘ کامیاب اور کیرنگ Caringاشخاص کی تشکیل میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

 

            ادب اطفال بچوں کے پرواز تخیل کو جلا بخشتی ہے اگر ہم زندگی کے اس دور میں ان کی مدد نہ کریں تو وہ اپنی قوت کو کسی اور جگہ صرف کریں گے۔ جس سے ان کا نقصان بھی ہوسکتا ہے۔ بچپن کے اس دو ر میں تخیلی ادب کے ذریعہ ان کی پو شیدہ صلاحیتوں کو ابھارنے کا کام کیا جاسکتا ہے۔ دلچسپ واقعات کے بیان سے ہم انہیں ادب کے قریب کرسکتے ہیں پرواز تخیل کی مدد سے وہ زمانے سے کچھ الگ سوچیں گے تو اس طرح نئے ایجادات بھی وجود میں آئیں گے۔ تو بچہ بہتر اور مثالی شہری بن سکتا ہے۔

 

ادب اطفال کی ضرورت:

            بچوں کا ادب ایسا ہونا چاہئے جو ان کی زندگی میں مددگار ثابت ہو‘ انہیں ادب کے ذریعہ ایسا مواد دیا جائے جوان کی بہتر تربیت کرسکے۔ کیوں کہ آگے جا کر بچہ ہی کل کا شہری بنے گا۔ ان کا ادب ایسا ہو‘جو انہیں سماج کے ذمہ دار شہری کے طور پر تیار کرے اور ان کی اندر ایثار ومحبت‘ قومی یکجہتی جیسے مثبت جذبات کو فروغ دے۔

 

            ادب اطفال کے ذریعہ ہم بچوں کے ذہن کو مثبت سمت میں ڈال سکتے ہیں بچے کی فطرت ہوتی ہے  کہ وہ ہر وقت کچھ نہ کچھ کرنا چاہتا ہے وہ کبھی خالی ذہن سکون سے نہیں رہ سکتا ہے اگر انہیں اس وقت بہتر ادب میسر کرکے مصروف نہ کیا جائے تو وہ اپنی اس توانائی کو صرف کرنے کے لئے کوئی دو سرا ذریعہ تلاش کرلیں گے۔

 

            بچوں کے تحیر وتجسس کے ساتھ ان کے نہ ختم ہونے والے سو الات کا جواب دینا بہت ضروری ہے کیوں کہ یہ سوال ان کے ذہن کو مسلسل پریشان کرتے رہتے ہیں ان کی فطرت ہی کچھ ایسی ہے کہ وہ سوال پر سوال کرتے رہتے ہیں اور یہی سوال ان کی ترقی میں ان کے معاون ثابت ہوتے ہیں جب ان کے سوالوں کا جواب نہیں دیاجائے تو وہ مایوس ہوجائیں گے اور اپنی ز ندگی میں احساس کمتری محسوس کریں گے۔بہتر ادب اطفال اس الجھن میں بچوں کی مدد کرتا ہے۔


کھول یوں مٹھی کہ اک جگنو نہ نکلے ہاتھ سے

آنکھ کو ایسے جھپک لمحہ کوئی اوجھل نہ ہو

پہلی سیڑھی پر قدم رکھ‘ آخری سیڑھی پرآنکھ

منزلوں کی جستجو میں رائیگاں کوئی پل نہ ہو

 

   تبسم آراء

    پی ایچ ڈی اسکالر

 عثمانیہ یونیورسٹی

  9014782069

 

یہ بھی پڑھیں:

کلام مرزا داغ دہلوی اور قیام حیدرآباد  تحریر: ڈاکٹر تبسم آراء

مرشد دعا کیجئے۔۔۔ فاروق شہزاد ملکانی - Urdu Poetry

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے