تونسہ
شریف ( اردو ورلڈ الیکشن ڈیسک) الیکشن
2024 جوں جوں قریب آ رہے ہیں توں توں
پروپیگنڈا مہم بھی زور پکڑ رہی ہے۔ کون کس کا ہے اور کس نے کس کا ساتھ چھوڑ دیا ہے
؟ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز خاص طور پر فس بک پر افواہوں پر مبنی خبروں نے گردش کرنا
شروع کر دیا ہے۔ آج صبح سویرے ایک خبر پڑھنے کو ملی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ
کمال گروپ کے اہم رکن اور خواجہ شیراز محمود کے دیرینہ ساتھی سابق ناظم منگروٹھہ ضیغم
علی خان نتکانی نے سابق ایم این اے خواجہ شیراز محمود کا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔ یہ خبر ایک ذمہ دار شخص کی جانب سے لگائی گئی
تھی جس پر یقین کرلینا تو چاہیے تھا لیکن اردو ورلڈ الیکشن ڈیسک نے اس خبر کی
تصدیق کیلئے اپنے ذرائع سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس کی سختی سے تردید کی۔ اردو
ورلڈ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ ضیغم علی خان نتکانی نے ایسا کوئی بیان دیا ہے اور
نہ ہی وہ ایسا بیان مستقبل قریب میں دینے
والے ہیں۔ ہاں البتہ جیسے سیانے کہتے ہیں کہ سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا ویسے ہی ہو سکتا ہے آگے چل کر وہ ایسا کر لیں
کیونکہ ابھی الیکشن میں بہت دن پڑے ہیں تب تک حالات کیا پلٹا کھاتے ہیں کچھ کہنا
قبل از وقت ہو گا۔ پھر اس بات کی تصدیق اس وقت بھی ہو گئی جب ضیغم علی خان نتکانی
دن کو خواجہ شیراز محمود کے ساتھ گھومتے پائے گئے اور پھر خواجہ شیراز محمود انہیں
لیکر مقامی اخبار "المنظور" کے دفتر جا پہنچے جہاں انہوں نے چیف ایڈیٹر "المنظور"
ملک منصور احمد کی عیادت کی۔
اسی
طرح دوسری خبر بھی انہی صاحب کی تھی جس
میں انہوں نے لکھا کہ روشن لاشاری نے ناشتہ پہ خواجہ شیراز کی حمایت کا اعلان کر
دیا۔ اب یہ دونوں خبریں چونکہ ایک ساتھ تھیں تو پہلے پہلے تو جیسے میں پہلے کہا کہ
یقین کر لینا چاہیے تھا۔ کیونکہ ضیغم علی خان نتکانی اور روشن ضمیر لاشاری
منگروٹھہ ہی کی اہم شخصیات ہیں اور دونوں ہی ایک دوسرے کے کچھ وجوہات کے باعث
سیاسی مخالف بھی ہیں۔ اس لئے ان کا شاید ایک ہی گروپ میں ہونا ناممکن تو نہیں لیکن
مشکل ضرور ہے۔ اس لئے پھر اپنے گھوڑے دوڑائے گئے تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ آخر
ماجرا کیا ہے۔ تو معلوم ہوا کہ روشن ضمیر لاشاری کے ہاں ناشتے پر خواجہ شیراز
محمود کی ملاقات ضرور ہوئی ہے ۔ سیاست پر بات بھی ہوئی ہے لیکن کسی قسم کی حمایت
کا نہ تو یقین دلایا گیا ہے اور نہ اعلان کیا گیا ہے۔ یہ ایک سیاسی ملاقات ضرور
تھی اور سب امیدواروں کو جس طرح حق پہنچتا ہے کہ وہ کسی بھی شخص سے ملیں اور انہیں
قائل کرنے کی کوشش کریں اسی طرح ہر شخص کا بھی یہ حق ہے کہ وہ کسی بھی امیدوار سے
ملیں ، ان سے اپنے دل کی بات کریں اور پھر جس امیدوار کی چاہیں حمایت کریں ۔ اردو ورلڈ ذرائع کے مطابق روشن ضمیر لاشاری اور
ضیغم علی خان نتکانی ایک ہی یونین کونسل سے بلدیاتی الیکشن میں چیئرمین کے عہدے
کیلئے الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس لئے دونوں شخصیات کا ایک ہی پلڑے میں
رہنا کچھ مشکل دکھائی دیتا ہے۔ اگر وہ ایک پلڑے میں رہے تو کسی ایک کو بلدیاتی
الیکشن میں قربانی دینا ہو گی۔
اسی
طرح مسلم لیگ ن کے پینل کے سامنے آنے کے بعد کمال گروپ کے اہم ارکان سوشل میڈیا پر
ن لیگ کے خلاف لنگوٹیاں کس کر سامنے آ گئے ہیں۔ وہ پہلے بھی ن لیگ کو لتاڑنے کا
کام کرتے رہے ہیں لیکن پچھلے ایک ماہ سے کافی خاموش خاموش دکھائی دے رہے تھے۔ یہ
تذکرہ صرف ایک پوسٹ دیکھ کر کرنا پڑا جس میں ایک اکاؤنٹ سے لکھا گیا تھا کہ اگر
خواجہ شیراز محمود الیکشن جیتنا چاہتے ہیں تو وہ شہزاد کھوسہ سے دور رہیں۔ میرے خیال میں یہ پوسٹ ان کا مؤقف تو ہو سکتی
ہے لیکن چونکہ وہ ایک سیاسی کارکن کے بارے میں لکھی گئی ہے تو میں اسے قرین انصاف
نہیں کہوں گا۔ کیونکہ سیاسی کارکن کا کام ہی یہی ہوتا ہے کہ وہ اپنی جماعت کے حق اور مخالف جماعت کے خلاف آواز
اٹھائے۔ خواہ یہ آواز حق اور قرین انصاف ہو یا صرف پروپیگنڈا ، یہ کون دیکھتا ہے۔
آجکل تو وہ ہی سچا ہوتا ہے ہے جو بڑے بڑے جھوٹ اعتماد اور تواتر کے ساتھ بولنے کا
حوصلہ رکھتا ہو۔
اس
تحریر کا مقصد صرف عوام کو یہ باور کرانا تھا کہ ابھی ابتداء ہے ، آگے آپ کو مزید
فیک خبریں سننے اور پڑھنے کو ملیں گی اس لئے ان پر یقین کرنے سے پیشتر تحقیق ضرور
کر لیا کریں۔ تاکہ صحیح فیصلہ کرنے میں مدد ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں:
دریائے
سندھ نے 4 کلومیٹر رقبہ نگل لیا، متاثرین کا
ذمہ داروں کے خلاف کارووائی کا مطالبہ
تونسہشریف کا سیاسی منظر نامہ ، ایک تصویر جس نے پوری کہانی سنا دی
0 تبصرے