ریاض قیصر قیصرانی کی سرائیکی شاعری پر مبنی تصنیف باکروال اور میرے جذبات

ریاض قیصر قیصرانی کی سرائیکی شاعری پر مبنی تصنیف باکروال اور میرے جذبات

 

ریاض قیصر قیصرانی کی سرائیکی شاعری پر مبنی تصنیف " باکروال" اور میرے جذبات

تحریر: فاروق شہزاد ملکانی

 

ریاض قیصر قیصرانی سرائیکی شاعری میں اپنا ایک مقام رکھتے ہیں۔ انہوں نے سرائیکی شاعری شاندار اسلوب اور روح  کے ساتھ شائقین تک پہنچائی ۔ ان کی سرائیکی شاعری کی کتاب " باکروال" پہلی بار اپریل 1993 میں چھپی۔ " باکروال " کی تازہ اشاعت بھی امسال  اپریل کے مہینے میں ہو چکی ہے۔

 

ریاض قیصرقیصرانی کے ساتھ متعدد ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔ ریاض قیصر قیصرانی ایک اچھے شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ انسان بھی بہت شاندار ہیں۔ ہمیشہ اتنی محبت سے نوازا کہ کمال ہو گیا۔  ریاض قیصر سرائیکی کے ساتھ ساتھ سرائیکی وسیب اور وسیب واسیوں کے ساتھ بھی انمول محبت رکھتے ہیں۔ دھرتی کا درد اور وسیب کی پسماندگی انہیں ہر پل بے چین رکھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب بھی وسیب کی محرومیوں کی بات ہو وہ بے چین و بے کل ہو جاتے ہیں۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ وسیب واسیوں کو درپیش مسائل کم کرنے میں اپنا حصہ ضرور ڈالیں۔  یہی وجہ ہے کہ وہ گذشتہ دنوں ہمارے دوستوں الیاس قیصرانی اور یونس خان قیصرانی کے ہمراہ  ریتڑہ تشریف لائے۔ ان کے ریتڑہ آنے کا مقصد ایک احتجاجی جلسہ میں شرکت تھی جس کا مقصد لیہ تونسہ پل منصوبے کی جلد تکمیل کیلئے آواز بلند کرنا تھا۔  اس موقع پر انہوں نے اپنی تصنیف " باکروال " بندہء ناچیز کو مرحمت فرمائی ۔ جس کیلئے بندہ ان کا شکرگزار ہے کہ انہوں نے یہ انمول تحفہ عنایت کیا۔

 

باکر وال 112 صفحات پر مشتمل ایک لاجواب تصنیف ہے۔ کتاب ہذا کا انتساب سئیں ریاض قیصر نے اپنی امان جی کے نام کیا ہے جو کہ بہت خوبصورت عمل ہے۔ باکروال کو پڑھنے بیٹھیں تو سرائیکی بولی کی مٹھاس انگ انگ تک سرائیت پذیر ہو جاتی ہے۔ میں بھی جب یہ کتاب پڑھنے کو بیٹھا تو پھر ایک ہی نشست میں پڑھے بغیر نہ رہ سکا۔ مجھے یقین ہے کہ کوئی بھی سرائیکی شاعری اور ادب کا شائق اس کتاب سے محظوظ ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔  میں نے کبھی کسی کتاب پر تبصرہ تحریر نہیں کیا۔ میری اس تحریر کو بھی تبصرہ نہ سمجھا جائے یہ تو فقط میرے جذبات ہیں جنہیں میں ضبط تحریر میں لائے بغیر نہ رہ سکا۔

 

یہ بھی پڑھیں:

تونسہ شریف پسماندہ کیوں؟ تحریر: فاروق شہزاد ملکانی

یہ تو آغاز ہے  ،  جوتجھے انجام سفر لگتا ہے۔۔۔شاعر:  فاروق شہزاد ملکانی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے