ریتڑہ
(نمائندہ
اردو ورلڈ) لیہ تونسہ پل منصوبہ کی تکمیل میں تاخیر، دریا کے پانی کو پل کے نیچے
منتقل نہ کرنے، این ایچ اے حکام اور ٹھیکیدار کی مجرمانہ
غفلت کے باعث دریائی کٹاؤ سے ہونے والے
نقصان اور اپروچ روڈ کی تعمیر کے
کام کو بند کر دینے کے خلاف دریائے سندھ کے مغربی کنارے پر سول سوسائٹی کے زیر
انتظام احتجاجی مظاہرے اور جلسے کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں بڑی تعداد میں اہل
علاقہ نے شرکت کی اور پانی کو پل کے نیچے گزارنے اور منصوبے کی جلد از جلد تکمیل
کا مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات
کے مطابق لیہ تونسہ پل کو بنے ہوئے 4 سال کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن دونوں اطراف سے
اپروچ روڈ نہیں بنایا گیا سینکڑوں افراد روزانہ کی بنیاد پر کشتیوں پر سفر کرتے
ہیں جس کے باعث کبھی بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آسکتا ہے اور قیمتی جانوں کا
نقصان ہوسکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پانی کو پل کے نیچے منتقل کرنے کی بجائے حفاظتی
بند تعمیر کر کے پانی کا رخ مغربی جانب موڑ دیا گیا ہے جس کے باعث کئی کلومیٹر
زرعی اراضی دریا برد ہو گئی ہے۔ سین ایچ اے حکام اور ٹھیکیدار کی مجرمانہ غفلت کے
خلاف احتجاجی جلسہ کا انعقاد کیا گیا۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عزیز اللہ قیصرانی،
غلام اکبر منڈیرہ، عمار کاشف منڈیرہ، محترمہ راشدہ فرحان بھٹہ، ریاض قیصر قیصرانی،
اعجاز احمد لغاری، ریاض قیصرانی، عبدالغفور کمانڈولاشاری، مظہر محمود بلوچ
ایڈووکیٹ، نعیم اللہ عاربی ایڈووکیٹ، ڈاکٹر اظہر زور، ڈاکٹر رفیق احمد وہوچہ، مدثر
رسول وہوچہ، ملک فرحان بھٹہ و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ہمارا یہ دوسرا
پر امن احتجاج ہے۔
مقررین
نے نگران حکومت سے مطالبہ کیا کہ اگر ان سردیوں میں پانی کا رخ تبدیل کر کے پل کے
نیچے نہ گزارا گیا تو ہم این ایچ اے کے آفس کا گھراؤ کریں گے اور انڈس ہائی وے کو
مکمل طور پر بلاک کر دیا جائے گا۔ مقررین نے مزید کہا کہ اس سلسلہ میں تونسہ اور
لیہ کے اراکان اسمبلی کی خاموشی سوالیہ نشان ہے اب اپنے حقوق کیلئے اٹھنا ہوگا اور
اپنے حقوق غاصبوں سے چھیننا پڑیں گے تقریب میں لیہ اور دامان کے مختلف طبقہ ہائے
زندگی سے تعلق رکھنی والی شخصیات نے بھر پور شرکت کی اس موقع پر ایک کمیٹی بھی
تشکیل دی گئی جو اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں:
تونسہ
شریف پسماندہ کیوں؟ تحریر: فاروق شہزاد ملکانی
لیہ
تونسہ پل منصوبہ، تاخیر کے خلاف احتجاج، بارش کا پہلا قطرہ
0 تبصرے