ریتڑہ ( نمائندہ اردو ورلڈ) لیہ
تونسہ پل منصوبہ کے دونوں اطراف روڈز اور حفاظتی بندوں کی تعمیر کرنے والے
ٹھیکیدار نے حفاظتی بند تو تعمیر کر لئے لیکن پانی کا رخ پل کے نیچے پھیرنے کی
بجائے آبادیوں کی جانب موڑ دیا۔ دریائی کٹاؤ سے اب تک چار کلومیٹر کا علاقہ دریا
برد ہو چکا ہے ۔ دریا تیزی سے انسانی آبادیوں کی جانب بڑھنے لگا ہے۔ اگر این ایچ
اے حکام اور ٹھیکیدار نے پانی کا رخ پل کے نیچے منتقل نہ کیا تو ان کے خلاف عدالت
سے رجوع کیا جائے گا اور ہونے والے نقصان کا ازالہ طلب کیا جائے گا۔ ان خیالات کا
اظہار بیٹ کے مکینوں غلام اکبر منڈیرا، آصف خان ملانہ، سجاد حسین لغاری، ملک غلام
شبیر مڑل، اقبال خان موہانہ، ثقلین خان، غلام رسول مڑل، ملک ظفر اقبال منڈیرا،
ارشاد حسین موہانہ، غلام عباس موہانہ و دیگر نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے
ہوئے کیا۔
اس موقع پر انہوں نے این ایچ اے
حکام اور ٹھیکیدار کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ٹھیکیدار کی مجرمانہ غفلت اور
این ایچ اے حکام کی مجرمانہ خاموشی سے اہل علاقہ کا کروڑوں کا نقصان ہو چکا ہے۔
جبکہ دریائی کٹاؤ کے باعث مزید نقصان جاری ہے۔ ہزاروں ایکڑ زرعی رقبے کے ساتھ ساتھ
اب پانی نے انسانی آبادیوں کا رخ کر لیا ہے۔ زرعی اراضی دریا برد ہو نے کے ساتھ
ساتھ اب لوگوں کے گھر بھی غیر محفوظ ہو چکے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اگر ٹھیکیدار اور
این ایچ اے حکام نے فی الفور پانی کا رخ پل کے نیچے پھیرنے کیلئے اقدامات نہ کئے
تو وہ ان کے خلاف کاروائی کرنے اور نقصان کا ازالہ کرنے کیلئے عدالت سے رجوع کرنے
کا حق محفوظ رکھتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ لیہ تونسہ پل منصوبہ کی تکمیل میں
تاخیر سے قومی خزانے کو بھی اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے اس کے ذمہ داروں کے
خلاف کاروائی ہونی چاہئے تاکہ کوئی بھی بااثر ٹھیکیدار اور اختیار رکھنے والا
بیوروکریٹ قومی خزانے اور غریب عوام کو نقصان نہ پہنچا سکے ۔
یہ بھی پڑھیں:
لیہ تونسہ پل منصوبہ، تاخیر
کے خلاف احتجاج، بارش کا پہلا قطرہ
لیہ تونسہ پل منصوبہ کی تکمیل میں تاخیر کے خلاف پرامن احتجاجی جلسہ
0 تبصرے