لیہ تونسہ پل منصوبہ، تاخیر کے خلاف احتجاج، بارش کا پہلا قطرہ
تحریر: فاروق شہزاد ملکانی
گذشتہ
روز سول سوسائٹی نے لیہ تونسہ پل منصوبہ
کی تکمیل میں تاخیر کے خلاف احتجاجی جلسے کا اہتمام کیا گیا۔ اس جلسے کے روح رواں حاجی غلام شبیر جروار، محمد
الیاس قیصرانی سمیت یونس خان قیصرانی ،
ریاض قیصر قیصرانی اور دیگر احباب تھے۔ حاجی غلام شبیر خان جروار ریتڑہ کے انتہائی مخیر
اور علاقے کا درد رکھنے والے اہل ثروت ہیں۔ جنہوں نے ہر موقع پر اہل علاقہ کی خدمت
کرنے میں پس و پیش سے کام نہیں لیا اور ہمیشہ کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ انہوں
نے لیہ تونسہ پل منصوبہ کی تکمیل میں تاخیر پر اہل علاقہ کی آواز پر لبیک کہتے
ہوئے اس کام پر پیش رفت کیلئے کاوش کا آغاز کیا۔ اس کیلئے انہوں نے مجھے اصل
صورتحال سے آگاہ جسے میں نے اپنے لفظوں میں ڈھال کر قومی میڈیا سمیت سوشل میڈیا کی
زینت بنایا جس پر اعلیٰ حکام نے نوٹس لیتے ہوئے
اس وقت کے پروجیکٹ منیجر مظفر کھرل کو تبدیل کر دیا ۔ جس کے بعد امید پیدا ہوئی کہ
شاید کہ اب کچھ ہو جائے مگر شو مئی قسمت
بات کچھ زبانی جمع تفریق سے کچھ آگے نہ بڑھ سکی۔
اسی
طرح محمد الیاس قیصرانی، یونس خان قیصرانی ، ریاض قیصرقیصرانی اور دیگر نے بھی آواز اٹھانا شروع کی ۔ جس کا
نتیجہ ہے کہ یہ قافلہ اب دوچار بندوں سے بڑھ کر ایک پورا کنبہ بن چکا ہے۔ کل کے
جلسہ میں کچھ اشوز ضرور تھے مگر حوصلہ افزا بات یہ تھی کہ اب بہت سے دوست اس تحریک
کے ساتھ جڑ چکے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اگلی
بار اگر اس کی ضرورت پڑی تو پھر اس تحریک کے روح رواں اکیلے نہیں ہوں گے۔ اگر میں
اس جلسے کے انتظامات کا ذکر نہ کرو تو یہ زیادتی ہو گی کیونکہ کلیم اللہ مدنی اور
فیصل صدام ملکانی نے دیگر دوستوں کے ساتھ مل کر بہت اچھے انتظامات کئے تھے۔ ہاں البتہ جلسے کی کارووائی کو مزید منظم انداز
میں چلانے کی ضرورت تھی اگر اس کی پہلے سے پلاننگ کر لی جاتی اور اس پر توجہ مرکوز کی جاتی تو زیادہ بہتر
ہوتا ۔ اسی طرح اگر اہل علاقہ کو موبلائز کرنے کیلئے کچھ دوستوں سے ملاقاتیں کر کے
انہیں دعوت دی جاتی تو زیادہ بہتر ہوتا۔ تاہم جلسہ بہت اچھا تھا۔ اس علاقے میں
تیاری کے بغیر اتنے کراؤڈ کو اکٹھا کر لینا اور لوگوں کا اتنی تعداد میں آ
جانالائق تحسین ہے۔
اس
جلسے کو دیکھ کر میں اتنا کہوں گا کہ یہ بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہو گا جو اہل علاقہ میں اپنے حقوق کی جنگ
لڑنے کا شعور بیدار کرے گا۔ کل تک جب صرف چند لوگ بات کرتے تھے آج پورا علاقہ بات
کر رہا ہے مجھے یقین ہے کل بچہ بچہ اس کی بات کرے گا اور پھر کوئی وجہ نہیں کہ این
ایچ اے اور حکومتی عہدیدار اس آواز کو نظر انداز کر پائیں۔ اس لئے اپنی آواز کو
زیادہ مضبوط بنائیں۔ یاد رہے اگر آپ اپنے
ساتھ کھڑے نہیں ہو سکتے تو کوئی آپ کے ساتھ کھڑا نہیں ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں:
لیہ
تونسہ پل منصوبہ کی تکمیل میں تاخیر کے خلاف پرامن احتجاجی جلسہ
0 تبصرے