کریڈٹ کی جنگ جاری، مگر شکر ہے امید بر آ گئی
تحریر: فاروق شہزاد ملکانی
چشمہ
رائٹ بنک کینال گذشتہ سال (اگست 2022) میں
شدید بارشوں اور رودکوہی سیلاب کے بعد ٹوٹ گئی تھی۔ جس کے باعث پروآ ڈرین سے آگے
پانی کی سپلائی بند ہو گئی تھی۔ عوام کے مطالبے اور احتجاج کے باوجود چشمہ کینال
کی بحالی کیلئے سنجیدہ کوششیں عمل میں نہ
آ سکیں۔ اس تاخیر کی وجوہات بہت سی ہیں جنہیں بیان کرنا ایک نشست
میں ممکن نہیں۔ اس بارے میں ہلکہ سا اشارہ میں نے اپنے سابقہ آرٹیکل جو اردو
ورلڈ میں " چشمہ کینال پھر ٹوٹ گئی۔۔۔" کے عنوان سے 13 اکتوبر کو شائع
ہوا میں دے دیا تھا۔ تاہم اس بارے میں ایک
وجہ کا ذکر آج بھی کروں گا۔ چشمہ کینال کا
پانی کے پی کے کی حدود سے گزرتا ہوا پنجاب کے علاقوں میں سفر جاری رکھے ہوئے ہے۔
صبح معلوم ہوا کہ پانی ہیڈ چھپڑی کراس کرتا ہوا تونسہ کی جانب گامزن ہے اور کچھ
گھنٹوں میں ہی تونسہ بھی پہنچ جائے گا۔
چشمہ
کینال کی موجودہ بحالی یہاں کے عوام کیلئے کتنی سود مند ثابت ہوتی ہے اس بارے میں
کچھ کہنا تو قبل از وقت ہے کیونکہ بہت سے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اور اگر
دیکھا جائے تو لوگوں کے خدشات کچھ غلط بھی نہیں ۔ عوام کی جانب سے ایک خدشہ تو یہ
ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کچھ شرپسند اور موقع پرست عناصر ایک بار پھر کچھ حرکت کر
سکتے ہیں اور پروآ کے نزدیک عارضی طور پر تعمیر کی گئی کچی نہر کو توڑ سکتے ہیں۔
کیونکہ وہ اس سے پہلے بھی ایسا کر چکے ہیں اور نہر پر کام کرنے سے باز رکھنے کیلئے
ٹھیکیدار کی مشینری کو نقصان بھی پہنچا چکے ہیں۔ ایسا شاید وہ لوگ کر رہے ہیں جو
اس نہر کی ٹوٹ پھوٹ سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ آپ دیکھیں کہ پروآ شہر سے کچھ ہی فاصلے پر موجود
ڈرین کے شمالی طرف ہریالی ہی ہریالی ہے جبکہ ڈرین کی جنوبی سائیڈ پر ہر طرف تباہی
اور ویرانہ ہی نظر آتا ہے۔ اس نہر کے ٹوٹنے سے شمالی طرف کے زمینداروں کو وافر
مقدار میں پانی ملا ہے اور وہ ڈیڑھ سال میں اچھا خاصا فائدہ اٹھانے میں کامیاب
ٹھہرے ہیں۔ ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ
کریڈٹ لینے کے مرض نے انسانوں کو انسانیت سے بھی گرا دیا ہے۔ کے پی کے کے سیاسی
گروپوں نے کریڈٹ کے اس کھیل میں ہر حد سے
گزر جانے سےبھی گریز نہیں کیا۔ یہی وجہ ہے کہ متعدد بار نہر کے
تعمیراتی کام میں مشکلات اور تعطل آتا رہا ۔ یہی وجہ ہے کہ غریب کسانوں کو ڈیڑھ
سال میں شدید مشکلات اور نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
کے
پی کے میں کریڈٹ کی جنگ تھی اور پنجاب کے علاقے میں بے حسی کی لڑائی ، جو ہمارے عوامی نمائندوں نے جی بھر کر لڑی اور
اس ڈیڑھ سال میں آنکھیں ، کان ، دماغ بلکہ سب کچھ بند کر کے صرف تماشائی کا کردار
ادا کرتے رہے۔ اب جبکہ نہر کا پانی تونسہ کی حدود میں داخل ہو چکا ہے تو بہت سیاسی
کردار اس کا کریڈٹ حاصل کرنے کیلئے میدان میں نکل آئے ہوں گے۔ مگر اگر خدا لگتی
کہی جائے تو چشمہ کینال کی بحالی کیلئے سب سے زیادہ اہم کردار میڈیا نمائندگان کے
بعد اگر کسی نے ادا کیا ہے تو وہ عزیز اللہ قیصرانی اور جماعت اسلامی کا ہے۔ عزیز
اللہ قیصرانی نے اپنے تئیں بہت کوششیں کیں، ہر لمحہ کسانوں کے ہمراہ رہے پروآ جا
کر وہاں کے عمائدین کے ساتھ مل کر جتنی کوششیں وہ کر سکتے تھے انہوں نے کیں۔ ظاہر
ہے وہ نہ تو رکن اسمبلی تھے اور نہ بیوروکریٹ کہ سب کچھ چٹکی بجاتے کر دیتے مگر
جتنا ایک سیاسی و سماجی شعور رکھنے والا انسان اپنے معاشرے کیلئے کر سکتا ہے انہوں
نے کیا اور یہ یقیناََ شاندار کردار تھا۔
چشمہ
کینال اور ڈسٹریاں مٹی اور ریت سے بھری ہوئی ہیں۔ اب نہر کی بحالی سے علاقے کو
کتنا فائدہ ہوتا ہے یہ تو آنے والے وقت میں معلوم ہو گا ہاں البتہ اتنا ضرور کہا
جا سکتا ہے کہ اگر صحیح معنوں میں اس سے مستفید ہونا ہے تو نہر کی صفائی از حد
ضروری ہے۔ اس کیلئے جہاں محکمانہ طور پر
عمل ضروری ہے وہاں مقامی طور پر زمیندار اور کاشتکار بھی اس میں اپنا حصہ ڈالیں۔
کریڈٹ
لینے کے مرض نے لیہ تونسہ پل منصوبے کی جلد از جلد تکمیل کے حوالے سے چلنے والی
تحریک کو بھی سبوتاژ کرنے کی ٹھان لی ہے۔ بہت سے لوگ مختلف لوگوں کو اس کریڈٹ دینے
کیلئے متحرک ہیں۔ ارے بھائی کریڈٹ بھی لے
لیجئے گا مگر خدارا کچھ کردار تو دکھا دیں ۔ یہ اجتماعی مسئلے ہے اس پر سیاست ضرور
کریں مگر اس کیلئے کچھ کریں تو سہی ، صرف سوشل میڈیا پر طوفان اٹھا کر لوگوں کو
گمراہ نہ کریں۔ اس سے آپ کا تو کچھ فائدہ
نہ ہو گا الٹا لوگوں کیلئے مصائب کی راتیں کچھ مزید طویل ہو جائیں گی۔
0 تبصرے