لیہ تونسہ پل منصوبے کی تکمیل میں اہم پیش رفت کی حقیقت

لیہ تونسہ پل منصوبے کی تکمیل میں اہم پیش رفت  کی حقیقت


لیہ تونسہ پل منصوبے کی تکمیل میں اہم پیش رفت  کی حقیقت

تحریر: فاروق شہزاد ملکانی

 

لیہ تونسہ پل منصوبہ ظالمانہ تاخیر کا شکار ہو کر عوام کی امیدوں کو مایوسی میں تبدیل کر  رہا ہے۔ جس طرح مہنگائی اور عدم شنوائی کی اذیت نے عوام کو سیاسی نمائندگان ، ملکی نظام حتیٰ کہ وطن عزیز سے ہی مایوس کر دیا ہے۔   اسی طرح لیہ تونسہ پل منصوبے کی عدم تکمیل نے بھی عوام کو سیاسی نمائندگان، اعلیٰ حکومتی اور انتظامی عہدیداران سے بھی شدید مایوس کر دیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے ملک میں کوئی نظام ہی نہیں ، جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون لاگو ہے۔ جو بھی طاقتور چاہتا ہے وہ ہو جاتا ہے ، کمزور اور غریب کیلئے نہ انصاف کے دروازے کھلتے ہیں اور نہ ہی قانون ان کی کوئی مدد کر سکتا ہے۔

 

سوشل میڈیا پر لیہ تونسہ پل کے حوالے سے بہت آواز اٹھائی گئی مگر شنوائی نہ ہونے سے لوگ مایوس ہو کر خاموشی اختیار کرنے لگے ہیں۔ یہ آواز اٹھانے والی آوازیں پہلے ہی بہت کم تعداد میں تھیں مگر اب تو لگتا ہے کہ شاید لوگ اس منصوبے کو قصہء پارینہ سمجھ کر بھولتے ہی جا رہے ہیں۔  ابھی کچھ دیر پہلے الیاس قیصرانی کی ایک ویڈیو دیکھی جس میں انہوں نے یہ ذکر کیا کہ عوام کو جو امید دلائی جا رہی ہے کہ لیہ تونسہ پل منصوبے کا کام بہت جلد شروع ہونے والا ہے اس کیلئے فنڈز بھی ریلیز کئے گئے ہیں  یہ بالکل درست نہیں ۔ یہ ٹھیکیدار کام کرنا ہی نہیں چاہتا ، اس ٹھیکیدار کو نوٹس جاری کیا گیا تھا مگر ابھی تک اس نے نوٹس کا جواب ہی نہیں دیا۔ الیاس قیصرانی نے اس امید کے بارے میں ریاض قیصرانی کاذکر کیا کہ انہوں نے یہ امید اپنی ایک تازہ ویڈیو میں دی ہے جو کہ درست نہیں ۔ پھر میں نے ریاض قیصرانی کی ویڈیو بھی دیکھی جس میں ریاض قیصرانی نے  ملک عمر نمائندہ بول نیوز اور  وسیم افضل قیصرانی کا ذکر کیا کہ انہوں نے لیہ تونسہ پل منصوبے کے حوالے سے بول نیوز پر نیوزپیکج چلوایا جس کے بعد نگران وزیراعظم پاکستان نے نوٹس لے لیا ہے اور انہوں نے وزیر مواصلات سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ اسی طرح انہوں نے ایک مقامی سردار جو کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں اعلیٰ عہدے پر تعینات ہیں ان کا ذکر بھی کیا کہ انہوں نے بھی اپنا اثررسوخ استعمال کر کے لیہ تونسہ پل منصوبے کیلئے فنڈز جاری کروائے ہیں۔

 

  ریاض قیصرانی کی یہ باتیں بجا ہو سکتی ہیں لیکن کچھ عرض کرتا چلوں کہ مسئلہ فنڈز کا تو ہے ہی نہیں مسئلہ تو اس خواہش کا ہے جو کسی بھی ٹھیکیدار اور اعلیٰ افسر کو اپنی ذمہ داریاں نبھانے کیلئے مجبور کرتی ہے۔ یہ خواہش اور آگے بڑھنے کی تمنا نہ تو اس ٹھیکیدار میں ہے اور نہ ہی این ایچ اے کے اس منصوبے کے ذمہ دار افسران میں پائی جاتی ہے۔ ایسا لگتا ہے اس منصوبے کے ٹھیکیدار کو مزید کوئی منصوبہ ملنے کی امید ہی نہیں وہ اپنی اگلی پچھلی تمام نسلیں اسی ٹھیکے سے سنوارنا چاہتا ہے ۔ اس کی خواہش ہے کہ کوئی کام کئے بغیر اس کے ٹھیکے کی لاگت بڑھتی رہے افسران بھی موجیں کریں اور اس کی بھی پانچوں انگلیاں گھی میں تر رہیں۔ عوام کا کیا ہے اگر پچھلے 75 سال یوں ہی رلتی رہی ہے تو چند سال اور رل لے گی۔ یہ رلنا اور خوار ہونا تو پاکستانی عوام کے نصیب میں لکھا جا چکا ہے۔

 

الیاس قیصرانی نے مزید بھی کہا کہ ان دو ماہ میں اگر دریائے سندھ کا پانی پل کے نیچے منتقل نہ کیا گیا تو پھر انہی دنوں آ کر ہی یہ ممکن ہو پائے گا ۔ اس وقت دریا میں پانی بہت کم ہے اس کے پانی کو پل کے نیچے منتقل کرنا بہت آسان ہے لوگ اپنی مدد آپ کے تحت بھی آسانی سے کر سکتے ہیں۔ انہوں نے امیدوار حلقہ پی پی 284 سے جماعت اسلامی کے عزیز اللہ قیصرانی سے رابطے کا بھی ذکر کیا کہ انہوں نے اس کارخیر میں تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔

 

الیاس قیصرانی، ریاض قیصرانی، ملک عمر، وسیم افضل قیصرانی اور دیگر درد دل رکھنے والوں کا ذکر اپنی جگہ وہ تو اپنے حصے کی شمع روشن کئے ہوئے ہیں ۔ مگر میرا اس معاشرے کے دیگر لوگوں سے بھی ایک سوال ہے کہ انہوں نے اپنے مسائل کے حل کیلئے کیا کیا ہے۔ کس کس پلیٹ فارم پر آواز اٹھائی ہے۔ کسی اعلیٰ افسر یا حکومتی عہدیدار کو درخواست کی ہے۔ آپ کے پاس سوشل میڈیا کی طاقت بھی ہے، آپ اپنی تصویریں ، ویڈیوز، گانے اور فلموں کی ویڈیوز اور ریلز دیکھتے بھی ہیں اور شیئر بھی کرتے ہیں کیا کبھی اپنے اجتماعی مسائل کو اجاگر کرنے کیلئے کوئی پوسٹ، تصویر یا ویڈیو بنا کے کے لگائی ہے۔ چلو آپ خود نہیں  بنا سکتے  اور نہ لکھ سکتے ہیں کیا آپ نے کبھی دوسرے کی ان مسائل کے بارے میں کی گئی کوشش کو سراہا ہے یا اس پوسٹ کو لائک یا شیئر کیا ہے۔  بات کڑوی ہے مگر حقیقت ہے کہ جب تک آپ خود اپنے مسائل کے حل کیلئے کوشش نہیں کریں گے  جان لو تب تک کوئی بھی آپ کے مسائل حل نہیں کرے گا۔  حتیٰ کہ آپ سے انہی کاموں کیلئے ووٹ لیکر جانے والے بھی آپ کیلئے آواز نہیں اٹھاتے کیونکہ آپ خود بے حس ہو چکے ہیں آپ نے کبھی اپنے نمائندگان سے یہ کہا ہے کہ آپ ہم سے ووٹ لیتے ہو ہمارے ساتھ ہماری مصیبتوں کے وقت کھڑے کیوں نہیں ہوتے ۔ ہماری روزی کا ذریعہ چشمہ کینال 18 مال سے بند پڑی ہے ہم سڑک پر آ گئے ہیں، نہر کی مرمت کیلئے آپ نے کیا کوششیں کی ہیں ۔ لیہ تونسہ پل پچھلے 6 سال سے بن رہی ہے مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہی اس کی تکمیل کیلئے کہاں کہاں آواز اٹھائی ہے ۔

 

 خدارا اپنے آپ کو جگائیے ورنہ سوتے رہ جاؤ گے اور تمہارے پیچھے تمہارا نام لیوا بھی کوئی نہ ہو گا۔  اور یہ بھی جان لو کہ صحافی اور میڈیا نمائندگان کوئی آسمانی مخلوق ہوتے ہیں اور نہ ان کے ہاتھ میں کوئی جادو کی چھڑی ہوتی ہے کہ وہ اسے گھمائے اور آپ لوگوں کے مسائل حل ہو جائیں۔ آپ انہیں اپنی پسند ناپسند کی خبر یا پوسٹ لگانے پر گالیاں اور برا بھلا تو کہتے ہیں کیا اسے کبھی آپ کی بات کرنے پر تھپکی دی ہے ۔ آپ سب یہی چاہتے ہیں کہ ہمارے حصے کا کام بھی صحافی کریں مگر ہم خود خواب خرگوش کے مزے لیتے رہیں۔  تو سوئیے جناب سکون کے ساتھ سوئیے ، کیونکہ نیند عارضی ہو یا ابدی تمام مسائل سے دور لے جاتی ہے۔

 

یہ بھی پڑھیں:

پنجاب پولیس میں نوکریاں – آئیں پولیس کے سویلین عملے کا حصہ بنیں

لیہ تونسہ پل پروجیکٹ ، عوام کی وزیر مواصلات شاہد اشرف تارڑ سے اپیل 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے