یہ یونہی الزام دینا تم نے کس سے سیکھا ہے؟ ۔ شاعر – فاروق شہزاد ملکانی

یہ یونہی  الزام دینا تم نے  کس سے سیکھا ہے؟ ۔  شاعر –  فاروق شہزاد ملکانی

 

یہ یونہی  الزام دینا تم نے  کس سے سیکھا ہے؟ 

شاعر –  فاروق شہزاد ملکانی

 

یہ یونہی  الزام دینا تم نے  کس سے سیکھا ہے؟

باتوں کے تیر چلانا تم نے کس سے سیکھا ہے؟

 

چہار جانب کر دیئے میرے عیوب کے چرچے

ناحق مطعون کرنا تم نے کس سے سیکھا ہے؟

 

یہ شہر ،  یہ گھر،  یہ آنگن چھوڑ دیا  مگر بتلاؤ تو

یوں اپنوں کو چھوڑنا تم نے کس سے سیکھا ہے؟

 

سوگوار ہیں در و دیوار ، غمگین ہے  بام و در  کی فضا

درد و الام ، یہ غم بانٹنا تم نے کس سے سیکھا ہے؟

 

مار کے اپنا آپ ہمیشہ تیری خوشی کو چاہا، تمہیں چاہا

بحرغم میں اپنوں کو ڈبونا  تم نے کس سے سیکھا ہے؟

 

یہ جو بھی سیکھا ہے غلط ہی سیکھا ہے مان لو

اپنوں کی ایک نہ ماننا تم نے کس سے سیکھا ہے؟

 

اب کی بار ملے تو شہزاد یہ پوچھوں گا اے ستمگر

یہ باتوں باتوں میں مارنا تم نے کس سے سیکھا ہے؟

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کلام : فاروق شہزاد ملکانی

 

یہ بھی پڑھیں:

یہ تو آغاز ہے  ،  جوتجھے انجام سفر لگتا ہے۔۔۔شاعر:  فاروق شہزاد ملکانی

اپنے  سرخ  لبوں  پہ   میرا  نام  بھی  لائے  کوئی ۔۔  شاعر-  فاروق شہزاد ملکانی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے