اردو غزل
شاعرـ فاروق
شہزاد ملکانی
چراغوں
سے چراغ جلتے رہے
آرزوؤں
کے دیپ جلتے رہے
لوگوں
کی ہنسی کا سامان ہوتا رہا
میرے
ارمانوں کے دیس جلتے رہے
کسی
کو کیا کہوں کہ میری طرح
وہ
بھی اپنی آگ میں جلتے رہے
ان
کیلئے تو یہ اک کھیل تھا لیکن
میرے
آشیاں تنکہ تنکہ جلتے رہے
اس
میں فقط ہیر اور رانجھا ہی نہیں
عشق
میں کئی معتبر انسان جلتے رہے
اندھیرے
میرے نصیب کے
ہر
پل میرے ساتھ چلتے رہے
میری
زندگی کو پتلی تماشہ بنا ڈالا
اپنے
بھی گرگٹ کی طرح بدلتے رہے
کلام : فاروق شہزاد ملکانی
یہ بھی پڑھیں:
دیکھے ہیں آدمی ۔ فاروق شہزاد ملکانی
یہ یونہی الزام دینا تم نے کس سے سیکھا ہے؟ ۔ فاروق شہزاد ملکانی
0 تبصرے