چشمہ کینال پھر ٹوٹ گئی، کیا سرکاری اداروں کے سربراہان نے کالی عینکیں پہن رکھی ہیں؟
تحریر: فاروق شہزاد ملکانی
اطلاعات
موصول ہو رہی ہیں کہ چشمہ کینال ایک بار پھر ٹوٹ گئی ہے۔ مقامی زمینداروں کی امید
ایک بار پھر کرچی کرچی ہو گئی ہے۔ چشمہ کینال ٹوٹنے کی خبر سن کر مقامی کاشتکار
بڑی تعداد میں جمع ہو گئے ہیں۔ ان میں شدید اضطراب پایا جا رہا ہے۔ اس موقع پر
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واپڈا افسران پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی ہے۔ انہوں نے مختلف افسران اور ان کے کچھ ریٹائرڈ
فرنٹ مینوں کا نام لیتے ہوئے اس کا ذمہ دار قرار دیا ہے اور ان پر کرپشن چارجز بھی
عائد کئے کئے۔ جو واقعی توجہ طلب ہیں۔
چیئرمین واپڈا، وزارت پانی و بجلی اور وزیراعظم پاکستان کو اس کا نوٹس لیکر ذمہ
دار افسران اور ٹھیکیدار کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہئے۔
چشمہ
نہر جس طرح ٹوٹی اور پچھلے 17 ماہ سے جس طرح مقامی کاشتکار اذیت کا شکار ہیں اس سے
تمام لوگ واقف ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس نہر کی مرمت کے ٹھیکے دار پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما فیصل
کریم کنڈی کے قریبی عزیز ہیں انہوں نے آگے پیٹی ٹھیکیدار رکھا ہوا ہے۔ ذرائع نے
بتایا ہے کہ ابتدا سے ہی اس ٹھیکے کی رقم بڑھانے کیلئے مختلف حیلے بہانے ڈھونڈے
جاتے رہے اور اثر رسوخ بھی استعمال کیا جاتا رہا اور پھر یہ ٹھیکہ کروڑوں بڑھایا
جاتا رہا۔ لیکن ستم ظریفی دیکھئے کہ
کروڑوں روپے اضافی لیکر بھی نہ صرف کام میں تاخیر کی گئی بلکہ ناقص میٹریل کا
ستعمال کر کے ایک بار پھر علاقے بھر کے لوگوں کی امیدوں کو توڑ دیا گیا۔ کروڑوں
روپے کے اس ٹھیکے میں ناصرف نہر کو پختہ نہ کیا گیا بلکہ چند سو میٹر کے اس ٹوٹے
ہوئے حصے پر معیاری کام تو ترجیح نہ دی گئی۔ حالانکہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان کو
نہری نظام زیادہ تر غیر پختہ نہروں پر مشتمل ہے وہ سینکڑوں کلومیٹر کی نہریں نہ
صرف سارا سال چلتی ہیں بلکہ پانی کی کمی بیشی کے دباؤ کو بھی سہار لیتی ہیں۔ مگر
اس چند سو میٹر کی غیر نہر پہلے روز ہی نچلی سطح کا پانی بھی برداشت نہ کر پائی یہ
محکمانہ غفلت ہے بے بہا کرپشن ہے یا کوئی سازش اس کا منظر عام پر آنا ضروری ہے۔
مقامی
کاشتکاروں کے مطابق انہوں نے واپڈا افسران اور ٹھیکیدار کی دل کھول کر مدد اور
خدمت کی لیکن اس کے باوجود انہوں نے انہیں دھوکہ دیا اور نہر کے ٹوٹنے میں واپڈا
افسران اور ٹھیکیدار برابر کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے واپڈا افسران کے خلاف فی
الفور کارووائی کا مطالبہ بھی کیا ہے جو کہ ناصرف جائز ہے بلکہ قریں انصاف بھی ہے
کرپشن
، غیر ذمہ داری اور غفلت نے ملکی اداروں کو کھوکھلا کر دیا ہے ۔ واضح کرپشن ، غیر ذمہ
داری اور غفلت نظر آنے کے باوجود کسی افسر
کے خلاف کارووائی عمل میں نہیں لائی جاتی لگتا ہے ہر مجرم اور کرپٹ نے دستانے پہن
رکھے ہیں اور ذمہ دار عہدیداروں نے کالی عینکیں پہن لی ہیں کہ برا چھا سب برابر
نظر آنے لگا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
چشمہ
کینال کی بحالی ، پریس کلب ٹبی قیصرانی و ریتڑہ میں سیمینار کا انعقاد
چشمہ رائٹ بنک کینال کی مرمت میں تاخیر، مجرمانہ غفلت کا ذمہ دار کون؟
0 تبصرے