لیہ تونسہ پل پروجیکٹ کے ٹھیکیدار اور این ایچ اے حکام سے مایوس عوام نے وزیرمواصلات سے مداخلت کی اپیل کر دی

لیہ تونسہ پل پروجیکٹ کے ٹھیکیدار اور این ایچ اے حکام سے مایوس عوام نے وزیرمواصلات سے مداخلت کی اپیل کر دی
 

لیہ تونسہ پل پروجیکٹ کے ٹھیکیدار اور این ایچ اے حکام سے مایوس عوام نے وزیرمواصلات سے مداخلت کی اپیل کر دی

 

ریتڑہ ( نمائندہ اردو ورلڈ ) لیہ تونسہ پل پروجیکٹ کے ٹھیکیدار اور این ایچ اے کے حکام سے مایوس شہریوں نے وزیر مواصلات سے مداخلت کی اپیل کر دی۔ ٹھیکیدار دو سال گزرنے کے باوجود صرف 10 ٪ کام مکمل کر پایا ہے جبکہ این ایچ اے حکام کام نہ ہونے کے باوجود ٹھیکیدار کو صرف ادائیگیاں کئے جا رہے ہیں کام کے بارے میں کوئی باز پرس نہیں کر رہا ۔ دریائے سندھ کے دونوں اطراف آباد شہریوں الیاس احمد قیصرانی،  سابق وائس چیئرمین یوسی سید ارشد عباس کاظمی، سیدنجف علی شاہ، سابق کونسلر نذیر احمد بھٹہ ، محمد اسامہ ، اعجاز احمد، جمشید احمد، اظہار الحق، محمد یونس احمدقیصرانی، قیصر رونگھا، غلام فرید علیانی، منور اقبال، اللہ نواز، سردار سمیع اللہ خان، میر حمزہ خان قیصرانی و دیگر نے میڈیا نمائندگان کو بتایا ہے کہ انہوں نے ایک عرضداشت کے ذریعے وزیر مواصلات شاہد اشرف تارڑ سے گزارش کی ہے اور انہیں میڈیا کے ذریعے بھی اپنی داستان غم پہنچانا چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے مسائل کا مداوا کریں۔ دونوں جانب کے رہائشی ایک عرصہ سے نہایت مشکلات کاشکار ہیں۔ 2017 میں لیہ تونسہ پل کا پروجیکٹ شروع کیا گیا جس کا سنگ بنیاد اس وقت کے وزیراعظم میاں نواز شریف نے رکھا تھا۔ جس کے باعث انہیں امید کی کرن نظر آئی تھی کہ یہاں کے لوگ بھی آسانیوں سے روشناس ہو سکیں گے اور خوشحالی کی صورت دیکھ پائیں گے۔ مگر قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ پل تو 2020 کے اوائل میں 4 ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہو گئی مگر ہر دو اطرف اپروچ روڈز اور حفاظتی بندوں کی تعمیر کیلئے فنڈز فراہم نہ کئے گئے ۔ پھر ڈیڑھ سال بعد خدا خدا کر کے جون 2021 میں کے این کے کنسٹرکشن کمپنی کو اپروچ روڈز اور حفاطتی بندوں کی تعمیر کا ٹھیکہ دے دیا گیا۔ مگر شومئی قسمت دو سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک دریا کے پانی کو بھی پل کے نیچے منتقل نہیں کیا جا سکے۔ اب صورتحال یہ ہے کہ پل کے دونوں جانب پانی بہہ رہا ہے اور لوگ کشتیوں پر لمبا چکر کاٹ کر لیہ یا تونسہ کی جانب آ جا پا رہے ہیں۔


 انہوں نے مزید بتایا کہ دریائی پانی دونوں جانب زمین کا کٹاؤ بھی کر رہا ہے جس کے باعث سیکڑوں ایکڑ رقبہ مزید دریا برد ہو رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ 4 ارب روپے سے زائد خرچ کر کے بھی عوام کو ٹکے کا فائدہ نہیں پہنچ رہا ، دریائی کٹاؤ اور 160 کلومیٹر کا اضافی سفر کر کے لیہ تونسہ پہنچنے کی کوفٹ الگ سے منافع میں مل رہی ہے۔  انہوں نے کہا کہ ٹھیکیدار یا تو بہت بااثر ہے اور این ایچ اے حکام کی ایک بھی نہیں مانتا یا پھر ان کی ملی بھگت سے عوام ذلیل ہو رہی ہے۔ دو سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود صرف 10٪ کام مکمل ہو پایا ہے۔ جبکہ ٹھیکیدار نے گزشتہ مارچ میں این ایچ اے کو کام نہ کرنے کے بارے میں آگاہ کیا مگر پھر بھی این ایچ اے حکام نے انہیں جون میں پیمنٹ کر دی۔ اب موقع کی صورتحال یہ ہے کہ کوئی کام نہیں ہو رہا جبکہ حکومت نے حالیہ بجٹ میں اس پروجیکٹ کیلئے سوا 2 ارب کی رقم مختص بھی کر رکھی ہے۔ لیکن لگتا ہے کھابے پروگرام کے تحت من مرضی کا کام کر کے بجٹ اڑایا جا رہا ہے۔ جبکہ زمین پر کام کچھ بھی نہیں ہو رہا ۔


 انہوں نے مزید کہا کہ وزیرمواصلات شاہد اشرف تارڑ اور این ایچ اے حکام نے ان کے مطالبات پر کان نہ دھرے اور کام شروع نہ کروایا اور دریا کے پانی کو پل کے نیچے ڈائیورٹ نہ کروایا تو شدید احتجاج کیا جائے گا۔ 


یہ بھی پڑھیں: 

لیہ تونسہ پل پروجیکٹ ، عوام کی وزیر مواصلات شاہد اشرف تارڑ سے اپیل

 لیہ ریتڑہ  پل پراجیکٹ، روڈز کی تعمیر تاخیر کا شکارکیوں؟

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے