اپنے سرخ لبوں پہ میرا نام بھی لائے کوئی – فاروق شہزاد ملکانی
اردو غزل
شاعر: فاروق شہزاد ملکانی
اپنے
سرخ لبوں پہ
میرا
نام بھی لائے کوئی
دیوانے
دل کی چاہت ہے آ کے اسے ستائے کوئی
دل
تو کیا اے جان من ، جان بھی تجھ پہ واروں میں
دل کے آنگن میں آ کے مجھ کو آزمائے کوئی
تمنائیں
دل
کی اکثر ، دل میں ہی رہ جاتی ہیں
میرے
جیون کی کشتی بھنور سے آکے چھڑائے کوئی
عشق
ڈگر پہ چلنا
آسان نہیں پیارے
دو
چار قدم اس راہ پر
چل کے دکھلائے کوئی
پریت
اگر دیوانگی نہیں تو اور کیا ہے ساتھی
پریم
نگر میں اپنا دل
آج جلائے کوئی
من کا میت کہا ہے اس کو،
اس کی اللہ جانے
مجھ
کو میرا میت آج
آن ملائے کوئی
اک
حسرت تھی جو ہوا ہو گئی جانے
کیوں
تیرے
میرے پیار کا
نغمہ آج گنگنائے کوئی
دل
کے دروازے پہ دستک دے رہا ہوں شہزاد
کہاں
چھپا ہے میت میرا اس
کو بلائے کوئی
اردو
شاعری – شاعر: فاروق شہزاد ملکانی
یہ بھی پڑھیں:
اک صحرا
ہے آنکھوں میں۔۔۔ شاعر: فاروق شہزاد ملکانی
دیارغیر میں جب مسافر نے اپنوں کو تلاشا۔۔۔ شاعر۔ فاروق شہزاد ملکانی
0 تبصرے