تہمت لگا کے ماں پہ جو دشمن سے داد لے۔۔۔
تحریر: فاروق شہزاد ملکانی
آج ففتھ جنریشن وار کے سابق مجاہد اور ایک مخصوص
طبقے میں مقبول صحافی معید پیرزادہ کی ایک ویڈیو نظر سے گزری جس میں وہ اپنی
امریکن نیشنلٹی کا اقرار کرتے نظر آتے ہیں اور پاکستان کے حساس اداروں پر الزام
تراشی کر رہے ہیں یہ ادارے انہیں امریکہ میں بھی رہ کر نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔
لہذا امریکی اسٹیٹ دیپارٹمنٹ کو چاہئے کہ وہ پاکستان پر کڑی نظر رکھے اور ان کے
خلاف کارووائی کرے۔ اس طرح اس تقریب میں موجود ایک اور صاحب جو پی ٹی آئی امریکہ
کے مبینہ طور پر صدر بتائے جا رہے ہیں وہ بھی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے نظر
آتے ہیں اور امریکی حکومت پر یہ دباؤ ڈالتے نظر آتے ہیں کہ وہ آئی ایم ایف سے
منظورشدہ 3 ارب ڈالر کی امداد رکوائیں اور پاکستان کے خلاف پابندیاں عائد کروائیں۔
ان صاحبان کی یہ تقریریں سن کر مجھے
محترمہ پروین شاکر کا یہ شعر بہت یاد آیا
۔
تہمت لگا کے ماں پہ جو دشمن سے داد لے
ایسے سخن فروش کو مر جانا چاہیے
اس
شعر کے ساتھ ساتھ محترمہ پروین شاکر صاحبہ
بہت بے طرح سے یاد آئیں کہ انہوں نے ایسے ہی کرداروں کیلئے تین عشرے قبل ہی ایسے لازوال
اشعار تخلیق کئے تھے۔ یوں تو ایسے کردار
اس وقت بھی موجود تھے اور اپنی کارستانیاں دکھانے میں کوئی موقع ضائع نہیں کرتے
تھے مگر موجودہ دور کے ابن الوقتوں کا لیول ہی الگ ہے۔
پاکستان اس وقت بہت ہی اہم اور نازک دور سے گزر رہا
ہے۔ اس وقت اندرونی اور بیرونی دشمن اپنی پوری طاقت اور مکاری کے ساتھ حملہ آور
ہیں۔ حتیٰ کہ اسرائیل بھی پاکستان میں
موجود اپنے دوست کرداروں کی ہمدردی میں بول پڑا ہے ۔ حالانکہ نہ پاکستان اسرائیل
کو تسلیم کرتا ہے اور نہ اسرائیل پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ضائع جانے
دیتا ہے اس کے باوجود اس کی چیخیں اپنی بلندیوں کو پہنچ رہی ہیں۔ نصرت جاوید صاحب
کے ایک نجی ٹی وی چینل پر دیئے گئے ایک تبصرے کے مطابق ان کا چیخنا بنتا ہے کیونکہ
ان کی ایک بڑی انویسٹمنٹ اور پلان ناکام ہو گیا ہے اور یہ موقع کئی دہائیوں کے بعد
اسے ملا تھا کہ وہ پاکستان کا کاری ضرب لگا پاتا مگر پاکستان نئے سپہ سالار اور ان
کی ٹیم نے ان کے ارمانوں پر پانی پھیر دیا ہے۔
اور جب ارمان اور خواب ٹوٹتے ہیں تو چیخیں بلند تو ہوتی ہیں۔
معید پیرزادہ اور پی ٹی آئی امریکہ کے رہنما کی
چیخیں بھی آخری چوٹ لگنے سے بیشتر جو ہذیانی کیفیت ایک مضروب پر طاری ہوتی ہے اس
کے مصداق محسوس ہو رہی ہیں۔ کیونکہ ان کی بھی ایک بڑی انویسٹمنٹ ضائع ہوتی نظر
آرہی ہے۔ جس منصوبے کیلئے پی ٹی آئی
امریکہ نے دو لابنگ فرمز کو ہائر کیا تھا وہ منصوبہ خاک میں ملتا نظر آتا ہے۔ پی
ٹی آئی امریکہ نے عمران خان کے امیج بلڈنگ اور پاکستان کے خلاف لابنگ کیلئے دو
فرمز کو ہائر کیا ہوا ہے جس میں ایک فرم کو وہ 25 ہزار ڈالر ماہانہ جبکہ دوسری فرم
کو 10 ہزار ڈالر ماہانہ ادا کرتے ہیں۔ کچھ
روز قبل امریکن اسٹیٹس مین نے چائے کی پیالی میں جو طوفان اٹھانے کی کوشش تھی وہ
بھی انہی لابنگ فرمز کی کارستانی تھی ۔ جس پر ہمارے وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کو بظاہر ایک
نجی دورہ کرنا پڑا تھا اور امریکہ میں موجود اپنے ایک عزیز سیاستدان جو امریکہ میں
اپنا اچھا خاصا اثرورسوخ رکھتے ہیں کے ذریعے ان کانگریس مین کو اعتماد میں لیکر
حقیقی صورتحال آگاہ کرنا پڑا تھا۔ تب جا کر یہ طوفان تھما تھا۔
وطن عزیز پر تہمت لگانے والے یہ وطن فروش اپنے آپ
کو ٹی وی اسکرینوں پر بیٹھ کر بڑے بڑے
لیکچر جھاڑا کرتے تھے۔ اپنے آپ کو بڑا محب وطن اور مخالفین کو غدار تک قرار دیتے
رہے ہیں لیکن اگر کردار کی بات کی جائے تو جنہیں یہ نام نہاد کردار غدار قرار دیا
کرتے تھے وہ تو کبھی دشمن اور دیگر ممالک کے پاس نہیں گئے کہ پاکستان کے خلاف
پابندیاں لگاؤ، پاکستان کی امداد بند کرو، پاکستان کے خلاف کارووائی کرو اور نہ
اسرائیل جیسا پاکستان دشمن ان کے حق میں بولتا نظر آیا چاہے انہیں سالوں کال
کوٹھڑیوں میں کیوں نہ ڈال دیا گیا۔ وہ نہ ہی ملکی دفاعی تنصیبات پر حملہ آور ہوئے
۔ اس لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے
التماس ہے کہ ان سخن فروشوں وطن عزیز پر تہمتیں لگانے والوں کے خلاف سخت کارووائی کریں اگر انہوں نے ایسا نہ کیا
اور انہیں مسلسل ڈھیل دیتے رہے تو اللہ نہ کرے کوئی بڑا سانحہ بپا ہو جائے۔ اللہ
تعالیٰ ہمارے ملک اور قوم کو دشمنوں سے محفوظ رکھے۔۔۔آمین
یہ بھی پڑھیں:
سمت
درست کریں، غریبوں کو نوچنا چھوڑ دیں ... تحریر:
فاروق شہزاد ملکانی
0 تبصرے