پاکستان
کے دشمن متحرک، ترقی پسندوں کا سفر بھی جاریتحریر:
فاروق شہزاد ملکانی
چینی
نائب وزیراعظم لی فینگ گذشتہ رات اپنے تین روزہ دورے پر پاکستان پہنچے ہیں۔ آج
وفاقی دارالحکومت میں چینی نائب وزیراعظم کی مصروفیات جاری ہیں جس میں وہ متعدد
پروجیکٹس کے معاہدوں اور یاداشت کی دستاویزات پر دستخط اور ان کے تبادلے کی
تقریبات جاری ہیں۔ چینی نائب وزیراعظم لی فینگ کا یہ دورہ پاکستان بہت ہی اہمیت کا
حامل ہے۔ لی فینگ محض چائنا کے نائب وزیراعظم ہی نہیں بلکہ ان کا شمار چائنا کے
صدر کے بہت ہی قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔ اس موقع پر چائنا کے نائب وزیراعظم کا
پاکستان آنا بہت ہی مثبت اقدام ہے اور دنیا اور پاکستان دشمنوں کیلئے ایک واضح
پیغام ہے کہ چین اس بہت ہی نازک دور میں بھی پاکستان کی عوام کے ساتھ ہے۔
اسی
طرح آج وزیرپٹرولیم پاکستان ڈاکٹر مصدق ملک نے ایک بہت ہی امید افزا پریس کا نفرنس
کی جس میں انہوں نے بتایا کہ ان کی حکومت مٹی سے ترقی کا سفر شروع کرنے جا رہے
ہیں۔ اس کیلئے باہر سے آنے والی انویسٹمنٹ کیلئے بہت سے مثبت اقدامات کئے جا رہے
ہیں۔ اب سے آنے والےانویسٹرز کو ریڈکارپٹ کے ذریعے خوش آمدید کہا جائے گا اور
انہیں درپیش ریڈ ٹیپ جیسے مسائل کا ون ونڈو اپریشن سے خاتمہ کیا جائے گا اور افسر
شاہی کے روایتی ہتھکنڈوں سے محفوظ رکھا جائے گا۔ اگر ڈاکٹر مصدق ملک کی پریس
کانفرنس میں کی جانے والی گفتگو پر غور کیا جائے تو یہ سمجھنے میں دیر نہیں لگتی
کہ موجودہ قیادت کو کچھ کر گزرنے کی خواہش ہے اور وہ پاکستان اور پاکستانی عوام
کیلئے بہت کچھ کر کے جانے کی تمنا اور ارادہ رکھتے ہیں۔
جبکہ
دوسری جانب پاکستان اور پاکستانی عوام کے دشمن بھی ایک بار پھر متحرک ہو چکے ہیں۔ گذشتہ
روز باجوڑ میں جمعیت علماء اسلام کے ایک جلسے میں خودکش دھماکہ کیا گیا جس میں آنے
والی اطلاعات کے مطابق 54 افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں جے یو آئی کے اہم
عہدیداران بھی شامل ہیں جبکہ 50 سے زائد شدید زخمی اس وقت بھی مختلف اسپتالوں میں
زیرعلاج ہیں۔ باجوڑ کے وقوعہ سے قبل پشاور
، خیبر اور ملک کے دیگر علاقوں میں بھی بم
دھماکے اور دیگر واقعات کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ حتیٰ کہ ان بزدل دشمنوں نے مساجد
کو بھی ٹارگٹ کیا ہے۔
اب
اگر سی پیک کی تاریخ اٹھا کر دیکھی جائے تو ہمیں بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ سی پیک کا
آغاز 2013 میں ہوا تھا۔ جس کے کچھ عرصہ بعد اگست 2014 میں دھرنوں اور احتجاج کا
سلسلہ شروع کر دیا گیا تھا۔ حالانکہ جن انتخابات میں دھاندلی کا اشو اٹھا کر
دارالحکومت اسلام آباد کو شرانگیزی کا مرکز بنایا گیا تھا انہیں گزرے ایک سال سے
زائد عرصہ گزر چکا تھا۔سی پیک کے بہت سے منصوبوں پر تیزی سے کام شروع ہو چکا تھا اور
کچھ منصوبوں کا آغاز چینی صدر کے دورہ کے
موقع پر ہونا تھا۔ اس دھرنے کوشرکاء کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہونے کے باوجود اس
قدر کھینچا گیا کہ چینی صدر کے دورے کو منسوخ کرنا پڑا۔ یوں وہ 126 دن کا دھرنا
بھی اپنے انجام کو پہنچا۔ اس کے بعد ان دھرنوں کے خالق عمران خان کی حکومت میں جس
طرح کا حشر سی پیک کا کیا گیااس سے 126 دن کے دھرنے کا اصل ٹارگٹ بھی واضح ہو جاتا
ہے۔ اگر پھر بھی کوئی اس 126 دن کے دھرنے کو صرف دھاندلی کے خلاف انصاف کے حصول کا
ذریعہ گردانتے ہیں تو انہیں بھی یہ غلط فہمی دور کر لینی چاہئے۔
اب
باجوڑ اور دیگر دہشتگردی کے واقعات کی نئی لہر کو دیکھا جائے تو یہ بھی چینی نائب
وزیراعظم کے دورہ کے وقت سر اٹھا رہی ہے
تو یہ بھی اسی سلسلے کی کڑی نظر آتی ہےاور اس سازش کے پیچھے بھی وہی چہرے نظر آتے
ہیں جن کا مقصد سی پیک کو ختم کرنا اور پاکستانی عوام کی بدحالی ہے۔ لیکن جس طرح
سے موجودہ قیادت سی پیک اور ترقی کے سفر کی بحالی کیلئے کوشاں ہے وہ اور پاکستانی
عوام مل کر ان ملک دشمنوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
فیک
نیوز کا طوفان اور قومی میڈیا کا کردار...
تحریر: فاروق شہزاد ملکانی
تہمت لگا کے ماں پہ جو دشمن سے داد لے۔۔۔ تحریر: فاروق شہزاد ملکانی
0 تبصرے