ریتڑہ
( رپورٹ : فاروق شہزاد ملکانی اردو ورلڈ) چشمہ نہر کی بندش کو ایک سال مکمل ہو گیا
ہے۔ لاکھوں ایکڑ زرعی اراضی ویران ہو گئی ہے۔ جس کے باعث کسان کی معاشی حالت
بدحالی کا شکار ہو گئی ہے۔
تفصیلات
کے مطابق گذشتہ سال طوفانی بارشوں کے باعث کوہ سلیمان سے آنے والے رودکوہی سیلاب
کے ریلوں نے لاتعداد بستیوں کے ساتھ ساتھ علاقے کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی چشمہ نہر کو
بھی متعدد جگہوں سے بہا کر لے گئی۔ جس کی
وجہ سے چشمہ رائٹ بنک کینال جسے مختصر طور پر چشمہ نہر بھی کہا جاتا ہے گذشتہ ایک
سال سے بند پڑی ہے۔ تحصیل تونسہ اور ڈیرہ اسماعیل خان کے جنوبی علاقوں کی معیشت کا
زیادہ تر دارومدار زراعت پر ہے۔ اسی طرح آبپاشی کا بڑا ذریعہ یہی چشمہ نہر ہے۔
چشمہ
نہر کی بندش کے باعث لاکھوں ایکڑ رقبہ غیر آباد ہو گیا ہے۔کسانوں نے کروڑوں روپے
کے اخراجات کر کے ٹیوب ویل اور ٹربائنیں لگا تو لی ہیں لیکن اس سے صرف چند فیصد
رقبہ ہی زیرکاشت لایا جا سکتا ہے۔ یہ رقبہ آباد تو ہو جاتا ہے مگر بجلی اور ڈیزل و
پٹرول کی بڑھتی قیمتوں کے باعث زرعی پیداوارکی قیمت فروخت سے زائد اخراجات اٹھ جاتے ہیں۔ جس کی
وجہ سے اس سال مزید رقبہ ویران ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
کسانوں
اور کچھ مقامی اور سیاسی تنظیموں نے اس بارے میں متعدد بار آواز اٹھائی ہے مگر
حکومت اور ارباب اختیار کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ لاکھوں لوگوں کی روزی
روٹی کا ذریعہ بند کر کے ایسی خاموشی اختیار کی ہوئی ہے کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔
مگر ان سے کوئی پوچھے کہ اس طرح کے حالات میں اگر تم لوگوں کو جینا پڑے تو کیسا
لگے گا۔ بے حس سیاسی قیادت بھی اپنی مثال آپ ہے۔ ایسی قیامت کی خاموشی کہ جیسے کچھ
ہوا ہی نہ ہو۔
اہل علاقہ نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ چشمہ نہر کی مرمت جلد از جلد مکمل کر کے ان کا ذریعہ روزگار انہیں لوٹایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:
نواز
شریف واپس کب آئیں گے، الیکشن کب ہوں گے، سہیل وڑائچ کے تازہ ترین انکشافات
پی ٹی
آئی چیئرمین کی گرفتاری، وعدہ معاف گواہ بھی مل گئے، حکومت کی بڑی چال
0 تبصرے