اردو
ورلڈ کی عمران خان کے خلاف اعظم خان کے وعدہ معاف گواہ بننے کی خبر درست ثابت ہو
گئی۔ اعظم خان نے عمران خان کے خلاف 164 کا بیان ریکارڈ کرا دیا۔ اردو ورلڈ نے 7 جولائی کو "اعظم خان بھی وعدہ معاف گواہ
بننے جا رہے ہیں؟” کے عنوان سے خبردی تھی کہ عمران خان کے سابق پرنسپل
سیکرٹری اعظم خان بھی ان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے کیلئے رضا مند ہو گئے
ہیں۔ اس خبر کی تصدیق اس وقت ہو گئی جب
اعظم خان کے 164 کے تحت بیان کی خبر قومی میڈیا پر بریک ہوئی ۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے مجسٹریٹ کے روبرو 164 کے تحت اپنا اعترافی بیان
ریکارڈ کرایا ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ عمران خان کا سائفربیانیہ ایک ڈرامہ تھا جسے سیاسی مفاد کیلئے استعمال کیا
گیا۔ اعظم خان کے اس بیان میں کہا گیا ہے
کہ 8 مارچ 2022 کو سیکرٹری خارجہ نے اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل
سیکرٹری سے رابطہ کیا اور سائفر کے حوالے سے آگاہ کیا۔ سائفر کو اسی شام ان کے پاس بھیج دیا گیا۔ سیکرٹری
خارجہ نے اعظم خان کو بتایا کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی عمران خان کو سائفر کے
بارے میں پیشتر ہی آگاہ کر چکے ہیں۔ اس
بات کی تصدیق دوسرے روز اس وقت ہو گئی جب انہوں نے سائفر عمران خان کو پیش کیا تو
وہ بہت خوش ہوئے اور اس سائفر کو یو ایس بلنڈر قرار دیا اور کہا کہ اب ایسٹیبلشمنٹ
اور اپوزیشن کے خلاف بیانیہ بنانے کیلئے سائفر کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اپوزیشن
کی عدم اعتماد کی تحریک کو غیرملکی سازش قرار دینے کیلئے سائفر کا استعمال کیا جا
سکتا ہے اور عوام کو سائفر کی شکل میں ثبوت موجود ہونے کا بیان پیش کیا جا سکتا
ہے۔
اعظم خان نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ اس کے بعد
عمران خان نے سائفر ان کے حوالے کرنے کا کہا جس پر انہیں سائفر دے دیا گیا۔ عمران
خان نے سائفر کی وہ کاپی اپنے پاس رکھ لی اور اگلے روز 10 مارچ 2022 کو ان سے واپس
مانگی گئی تو انہوں نے کہا کہ وہ ان سے کہیں کھو گئی ہے۔ (اس بارے میں ایک ویڈیو
کلپ بھی پیش کیا جا سکتا ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ انہیں نہیں معلوم کہ سائفر کی
کاپی کہاں ہے)
اعظم خان نےاپنے
بیان میں اعتراف کیا ہے کہ عمران
خان نے ان سے کہا تھا کہ وہ اسے جلسہ میں عوام کے سامنے پیش کریں گے اور اس بیانیے
کو توڑ مروڑکر پیش کریں گے کہ مقامی شراکت داروں کی ملی بھگت سے غیر ملکی سازش
رچائی جا رہی ہے ۔اس پر انہوں (اعظم خان) نے مشورہ دیا کہ سائفر ایک خفیہ کوڈڈ دستاویز ہے
اور اس کے مواد کو ظاہر نہیں کیا جا سکتا اور اس کے بعد وزیر خارجہ اور سیکرٹری
خارجہ سے باضابطہ ملاقات کی تجویز دی جہاں وہ وزارت خارجہ کی کاپی سے سائفر پڑھ
سکتے ہیں (کیونکہ عمران خان کی اصل کاپی ابھی تک گم تھی)۔ اور میٹنگ کے منٹس سے
مزید فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔
بیان
میں مزید کہا گیا ہے کہ 28مارچ 2022 کو ایک اجلاس
بنی گالہ میں منعقد ہوا، جہاں سیکرٹری خارجہ نے وزارت خارجہ کی ماسٹر کاپی کا
سائفر پڑھ کر سنایا اور اجلاس کے تمام مباحث اور فیصلوں پر غور کیا گیا اور اس
معاملے کو وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ 30 مارچ 2022 کو وفاقی کابینہ
کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا، جس میں وزارت
خارجہ کے نمائندے نے دوبارہ سائفر پڑھا اور کابینہ کو بریفنگ دی۔ اس پر بھی منٹ ہو
گئے۔ اس معاملے کو قومی سلامتی کمیٹی میں اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔31 مارچ 2022 کو قومی
سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جہاں مذکورہ بالا عمل کو دوبارہ دہرایا گیا اور
قومی سلامتی ڈویژن کی طرف سے اس پر غور کیا گیا۔
محمد
اعظم خان کے مطابق وزارت خارجہ سے موصول ہونے والے تمام سائفرز وزیراعظم کے دفتر میں
وزارت خارجہ کے نمائندے کو واپس کردیئے گئے ہیں، تاہم جب تک وہ پرنسپل سیکریٹری تھے، وزیراعظم عمران خان کا کھویا ہوا سائفر واپس
نہیں کیا گیا تھا۔ کیونکہ عمران خان نے اسے کھو دیا تھا اور بار بار کہنے کے
باوجود واپس نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
پی
ٹی آئی پارلیمنٹیرین کے پیچھے عمران خان، پی
ٹی آئی سے نکالنے اور پارلیمنٹیرین بنانے تک سب ڈرامہ ؟
عمران
خان کے گرد گھیرا مزید تنگ، چودہ طبق روشن
کر دینے والے انکشافات
0 تبصرے