ایک سال بعد بھی ڈرین کی مرمت نہ ہو سکی، سیاسی نمائندگان اور انتظامیہ ریتڑہ کو ڈبونے کے منتظر

ایک سال بعد بھی ڈرین کی مرمت نہ ہو سکی، سیاسی نمائندگان اور انتظامیہ ریتڑہ کو ڈبونے کے منتظر

  

ریتڑہ ( خصوصی رپورٹ: اردو ورلڈ) ایک سال بعد بھی ڈرین مرمت نہ ہو سکی ایسا محسوس ہوتا ہے سیاسی نمائندگان اور انتظامیہ ریتڑہ کو ڈبونے کے منتظر نظر آتے ہیں۔  کیونکہ تحصیل تونسہ کا آبادی کے لحاظ سے دوسرا بڑا  اور محل وقوع کے لحاظ سے اہمیت رکھنے والے قصبہ  ریتڑہ  کو بچا کر انہیں اتنی اہمیت نہیں مل سکتی جتنی اہمیت انہیں ڈبو کر مل سکتی ہے۔  یہ ایک بہت گہری بات ہے جس کا اندازہ آپ سب کو اس وقت ہو گا جب (اللہ نہ کرے) حقیقت میں ایسا ہو گا۔ کیونکہ یہ ہماری قومی نفسیات ہے کہ ہم خواہ وقتی طور پر ہی سہی اس سیاستدان کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں جو ہمیں مصیبت کے وقت آ کر پرسہ دے جائے۔  اب ہم یہ نہیں سوچتے کہ یہ مصیبت ہم پر نازل کس وجہ سے ہوئی اور اس کا اصل ذمہ دار کون ہے۔  اسی طرح انتظامیہ ہر سال سیلاب آنے کیلئے دعائیں اور اسباب پیدا کرتے ہیں کیونکہ سیلاب آنے کے بعد بے بہا فنڈز اور امدادیں آتی ہیں جو سیلاب متاثرین تک پہنچیں نہ پہنچیں انتظامیہ تک ضرور پہنچتی ہیں۔ یہ بات تمام انتظامیہ کیلئے نہیں لیکن بہت سے منتظم ایسے بھی ہوتے ہیں۔ اللہ کرے ہماری موجودہ انتظامیہ ایسی نہ ہو اور اپنی ذمہ داری پوری کرنے کیلئے متحرک ہو جائے تاکہ ریتڑہ اور گردونواح کی آبادیاں ڈوبنے سے بچ جائیں اور مسئلہ جلد از جلد حل ہو جائے۔

 

مسئلہ یہ ہے کہ گزشتہ  سال رودکوہی سیلاب آنے سے ریتڑہ ڈرین جو کہ بٹکل ڈرین بھی کہلاتی ہے جو کہ جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی تھی۔ اہل علاقہ نے اپنی مدد آپ کے تحت بڑی مشکل سے ریتڑہ اور ارد گرد کی بستیوں کو بچایا تھا۔  وہ ٹوٹ پھوٹ جوں کی توں موجود ہے اسے انتظامیہ اور مقامی سیاسی قیادت اور ارکان اسمبلی نے ابھی تک کوئی اہمیت نہیں دی۔  اس بار بھی اگر گزشتہ سال کی طرح بادل کھل کر برسے اور رود کوہی نے ریتڑہ ڈرین کا رخ کر لیا تو پھر ریتڑہ اور ارد گرد کی آبادیوں کو بچانا بہت مشکل ہو جائے۔ اس لئے اہل علاقہ کی انتظامیہ سے گزارش ہے کہ وہ ڈرین کی مرمت کیلئے جلد از جلد اقدامات کرے اور ایک بڑی آبادی کو سیلاب کی تباہ کاری سے بچائے۔


یہ بھی پڑھیں:

عمران خان کے گرد گھیرا مزید تنگ،  چودہ طبق روشن کر دینے والے انکشافات

چشمہ نہر کی بندش کو ایک سال مکمل، لاکھوں ایکڑ اراضی ویران، کسان بدحال


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے