خدارا فتنوں کے جھانسے میں نہ آئیں۔۔۔
تحریر: فاروق شہزاد ملکانی
فتنوں
نے پھرسر اٹھانا شروع کر دیا۔ اس بار بھی
ان کا نشانہ پاکستان اورافواج پاکستان ہیں۔ افواج پاکستان اس لئے کیونکہ افواج
پاکستان ہی پاکستان کی سلامتی کی ضامن ہیں۔ افواج پاکستان کو کمزور کئے بغیر پاکستان کو
کمزور کرنا ناممکن ہے۔ اس وقت بھی بیرونی آقاؤں کے اشاروں پر چلنے والے چابی والے کھلونے
سرگرم ہو چکے ہیں۔ یہ کھلونے ہر بھیس میں موجود ہیں۔ کوئی مذہبی ٹچ دے رہا ہے تو
کوئی سیاسی ، کوئی علاقائی اور کوئی ذات پات کا ٹچ استعمال کر رہا ہے۔ مگر نشانہ سب کا صرف ایک ہی ہے اور وہ ہے
پاکستان میں عدم استحکام پھیلانا تاکہ ایٹمی طاقت رکھنے والی واحد اسلامی ریاست
مضبوط ہو کر انہیں ٹکر نہ دے سکے۔
پاکستان
اس وقت بہت ہی نازک دور سے گزر رہا ہے۔ ریاست پاکستان کو اس وقت بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے ۔ دشمن پچھلے 75 سال سے اس ملک کی
اساس پر حملہ آور ہے۔ لیکن یہ قوم ہمیشہ اس امتحان میں کامیاب ہی ہوئی ہے اور دشمن
کو ہمیشہ منہ کی کھانا پڑی ہے۔ دشمن نے بندوقوں اور گولوں جیسے حربی ہتھیاروں سے
ہی نہیں دیمک کی طرح ذرا ذرا نوچنے والی تراکیب استعمال کر کے بھی ہمیں کھوکھلا
کرنے کی کوشش کی ہے۔ اب جب سے سوشل میڈیا نے اپنی حشر سامانیاں کی نمائش شروع کی
ہے دشمن کو ایک اور ہتھیار ہاتھ آ گیا ہے جس کے ذریعے وہ ہمیں اندر سے کھوکھلا
کرنے کیلئے تیزی سے عمل پیرا ہے۔ اس ہتھیار کے ذریعے اس نے اپنوں کو اپنوں کے سامنے لا کھڑا کیا ہے۔ سیاست
جسے صرف نظریات کا کھیل کہا جاتاہے اسے ذاتی دشمنیوں میں تبدیل کر دیا ہے ۔ لوگوں
کو اس قدر جذباتی کر دیا ہے کہ لوگ اپنی نظریاتی اور بقا کی علامت اساس پر بھی
حملہ آور ہو گئے ہیں۔ اس کی دیکھا دیکھا دشمن نے اپنے دیگر ایجنٹوں کو بھی متحرک
کر دیا ہے۔ اور یہ ایجنٹ چند ٹکوں کے عیوض تیزی سے سامنے آنے لگے ہیں۔
اس
تمام منظر کو دیکھتے ہوئے میری تمام درد دل رکھنے والے بھائیوں اور دوستوں سے
گزارش ہے کہ سوشل میڈیا ایک جھوٹ کی دنیا ہے اس پر 90 فیصد سے زائد جھوٹ ہی بیچا
جا رہا ہے۔ لہذا کوئی بھی عمل کرنے سے قبل
تسلی کر لیں کہ جس پر عمل کرنے آپ کرنے جا رہے ہیں وہ سچ بھی ہے کہ نہیں
حالانکہ وہ صرف سچ کہا جا رہا ہوتا ہے جبکہ حقیقت میں جھوٹ ہوتا ہے۔ دوسرا اگر وہ سچ ہے بھی تو کیا وہ اس قابل ہے بھی
کہ اس پر آپ ایسا ردعمل دینے جا رہے ہیں ۔ لہذا جیسے سیانے کہتے ہیں کہ "
پہلے تولو پھر بولو" یعنی پہلے اس بات کی ہر طرح سے تحقیق کر لیں اور پھر اس
پر ردعمل دیں اور ردعمل بھی ایسا کہ دونوں پلڑے برابر رہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ بعد میں پچھتانے کا موقع بھی
نہ ملے کیونکہ دشمن قوتیں تاک میں ہیں وہ آپ کے چھوٹے سے ردعمل کو اتنا بڑا بنا کر
پیش کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں کہ رائی کا پہاڑ بن جائے اور آپ سوچتے رہیں کہ میں
نے تو اتنا بڑا پتھر دیکھا ہی نہیں اٹھا کے پھینکا کیسے اور وہ بھی اتنا دور۔ آپ
میں سے جو دوست سوشل میڈیا پر ایکٹو ہیں وہ میری اس بات کی تصدیق کریں گے کہ ہر وہ
بات جو اساس پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف ہو اسے کس طرح تیزی سے پھیلایا جاتا
ہے۔ حالانکہ مجھے یقین ہے ایسی باتیں کرنے والا گنتی کے لوگ ہیں جو صرف کسی کے بہکاوے میں آ چکے ہیں لیکن جب
بھی یہ گرد چھٹے گی وہ بھی دیکھ لیں گے کہ جو باتیں انہیں بتائی گئیں وہ جھوٹ کے
سوا کچھ نہ تھایا حقائق کو تروڑ مروڑ کر اسے دکھایا گیا تھا۔
آخر
میں میری تمام محب وطن دوستوں سے گزارش ہے کہ اس بات پر دھیان دیں اور پاکستان اور
افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوں تاکہ ملک دشمن ایک بار پھر منہ کی کھائیں ۔
پاکستان کو ایک بار پھر صحیح ٹریک پر لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انشااللہ پاکستان
بہت جلد نہ صرف اپنے پاؤں پر کھڑا ہو گا بلکہ پاکستان دشمنوں کی آنکھ میں آنکھ ڈال
کے بات بھی کر سکے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
اسلام
آباد سے اچھی خبر، تمام ادارے پاکستان کو سنوارنے
کیلئے ایک پیج پر آ گئے
0 تبصرے