فوج اور حکومت کا 9 مئی کے حوالے سے بڑا فیصلہ، پریشان والدین کو عید پر تحفہ

فوج اور حکومت کا 9 مئی کے حوالے سے بڑا فیصلہ، پریشان والدین کو عید پر تحفہ

 

چیف آف آرمی سٹاف اور وزیراعظم پاکستان نے مل کر ایک بڑا فیصلہ کر دیا ، پریشان والدین کو عید پر تحفہ دے دیا۔  تفصیل کے مطابق 9 مئی کے حوالے سے بہت سے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ سانحہ 9 مئی میں ملوث بلوائیوں کے خلاف سخت اقدامات کا فیصلہ کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ کسی بھی تفریق کے بغیر تمام بلوائیوں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ جس کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اس کی تصدیق گذشتہ دنوں آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس سے بھی ہوئی تھی۔ جس میں بتایا گیا تھا کہ ادارے کے اندر بھی احتساب کیا گیا ہے۔ جس میں تین اعلیٰ عہدیداران کو ملازمت سے برخاست کر دیا گیا ہے۔ جبکہ دیگر 15 اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف بھی سخت تادیبی کارووائی کی گئی ہے۔ اسی طرح سابق اعلیٰ عہدیداروں کے قریبی رشتہ داروں کو بھی رعایت نہیں دی گئی ۔ پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ ایک سابق فور سٹار جنرل کی نواسی، ایک فور سٹار جنرل کے داماد، اسی طرح تھری سٹار جنرلز کی بیگمات اور داماد بھی پکڑے گئے ہیں اور ان کے خلاف بھی قانونی کارووائی جاری ہے۔ اس پریس کانفرنس کے ذریعے یہ پیغام دیا گیا تھا کہ کسی بھی رعایت یا تفریق کے بغیر یہ کارووائی جاری رہے گی خواہ اس کا تعلق کسی بھی ادارے یا شخصیات سے ہو۔

 

اسی طرح ایک حالیہ ملاقات میں وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث 20 سال سے کم عمر کے سٹوڈنٹس کو معمولی یا سرزنش کر کے چھوڑ دیا جائے گا تاکہ  ان کا مستقبل تاریک نہ ہو اور وہ مستقبل میں پاکستان کے کارآمد شہری بنیں۔

 

 یہ فیصلہ ایک طرح سے اگر دیکھا جائے تو بہت اچھا ہے اگریہ نوجوان یہ عہد کرتے ہیں کہ وہ مستقبل میں کسی بھی غیر آئینی اور ملک دشمن سرگرمیوں میں شریک نہیں ہوں گے۔ لیکن اس فیصلے کے کچھ منفی پہلو بھی ہیں کہ پاکستان جس طرح جزا و سزا کا نظام انتہائی کمزور ہے اور طاقتور ہمیشہ کر کے چھوٹ جاتا ہے اور کمزور ہمیشہ ناکردہ گناہوں کی سزا بھی بھگتتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مجرم بنانے کی فیکٹریاں پہلے مجرم بناتی ہیں اور پھر انہیں معصوم بنا کر چھوڑ دیتی ہیں جس کی وجہ سے جرائم اور غیر آئینی حرکات بڑھتی جا رہی ہیں اگر مجرم کو  بروقت سزا مل جائے تو ایسی حرکات سے نمٹنا آسان ہو جاتا ہے۔ لیکن ہماری انہی دریا دلیوں کی وجہ سے جرائم تھمنے کا نام نہیں لے رہے اور ہر گزرتے وقت کے ساتھ وہی چہرے ملک کی عوام اور پاکستان کا چہرہ بگاڑنے کیلئے سامنے آتے رہتے ہیں۔ اگر یہ فیصلہ 20 سال کی بجائے 15 سال تک ہوتا تو زیادہ بہتر ہوتا۔ تاہم  وزیراعظم پاکستان اور چیف آف آرمی سٹاف کا یہ فیصلہ سراہے جانے کے قابل ہے اور امید ہے کہ ان کے اس فیصلے سے مثبت نتائج ہی برآمد ہوں گے۔

 

یہ بھی پڑھیں:

دبئی میں کیا ہو رہا ہے، اندرونی کہانی سامنے آ گئی

ہم کہاںآ کھڑے ہیں، معصوم بچے بھی ہماری جہالت کا شکار ہو گئے ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے