مئی
9 کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9
اور 10 مئی کو پی ٹی آئی کے کارکنان کی
جانب سے مسلح افواج کی تنصیبات پر حملے کئے گئے۔ لاہور میں کورکمانڈر لاہور کی
رہائش گاہ جناح ہاؤس پر بھی دھاوا بولا گیا۔ جس میں توڑ پھوڑ کے ساتھ ساتھ جناح
ہاؤس کو آگ بھی لگائی گئی حتیٰ کہ جناح ہاؤس میں موجود مسجد کو بھی آگ لگا دی گئی۔
جناح ہاؤس سے مختلف اشیاء چوری بھی کی گئیں جس میں کورکمانڈر کی وردی بھی شامل
تھی۔ جسے بعد ازاں عمران خان کے بھانجے ۔۔۔ نے اپنے خطاب کے دوران لہرایا اور
تمسخر اڑایا تھا۔
اسی
طرح راولپنڈی میں پاک آرمی کے جی ایچ کیو پر بھی حملہ کیا گیا۔ جی ایچ کیو میں گھس
کر توڑ پھوڑ کی گئی اور نازیبا نعرہ بازی بھی کی گئی۔ اسی طرح فیصل آباد میں خفیہ
ایجنسی کے دفتر، پشاور میں ریڈیو پاکستان، ایٹمی دھماکوں کی یادگار چاغی پہاڑ کے
ماڈل اور دیگر تنصیبات، میانوالی میں ایم ایم عالم ایئربیس پر حملہ اور جہاز کے ماڈل کوتوڑ پھوڑ کے بعد آگ لگا دی
گئی، بیس کی دیواروں کو گرا دیا گیا۔ اسی طرح ملک کے دیگر علاقوں میں بھی مسلح
افواج اور ملکی سلامتی کی علامات اور شہداء کی یادگاروں کی تضحیک کی گئی انہیں
توڑا پھوڑا گیا اور آگ لگائی گئی۔
ان
واقعات میں ملوث عناصر کی گرفتاریاں جاری ہیں۔ عید گزر چکی ہے اور آج عید کا دوسرا
روز ہے۔ عید کے بعد پی ٹی آئی کے 4 اہم رہنماؤں جن میں ایک صوبائی وزیر بھی شامل
ہیں کو بٹ خیلہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ گرفتار شدگان میں سابق ایم پی اے اور کے پی کے
کے سابق صوبائی وزیر شکیل احمد خان، مقامی رہنما مقبول احمد خان، جمال خان اور
شہاب خان شامل ہیں۔قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کی گرفتاری کیلئے کافی دنوں سے
کوشش کر رہے تھے مگر وہ ہاتھ نہیں آ رہے تھے۔ آج شکیل احمد خان اپنے ان ساتھیوں کے ہمراہ بٹ
خیلہ میں ایک تقریب میں شرکت کیلئے پہنچے تو قانون نافذ کرنے والے ادارے کے
اہلکاروں کی بڑی نفری نے تقریب میں پہنچ کر انہیں گرفتار کر لیا۔
جس
طرح خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ عید کے
بعد بڑی بڑی گرفتاریاں کی جائیں گی تو ان کا آغاز ہو گیا ہے۔ جس کی وجہ پی ٹی آئی
کے حلقوں میں کھلبلی مچ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
1۔ آئی ایم ایف سے معاہدہ، عوام کو کتنا ریلیف ملے گا، ماہرین نے سب بتا دیا
2۔ فوج اور حکومت کا 9 مئی کے حوالے سے بڑا فیصلہ، پریشان والدین کو عید پر تحفہ
0 تبصرے