عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ بنانے کا فیصلہ کس وجہ سے ہوا؟گینگ آف 5 میں کون کون شامل تھا؟

عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ بنانے کا فیصلہ  کس وجہ سے ہوا؟گینگ آف 5 میں کون کون شامل تھا؟


عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ بنانے کا فیصلہ  کس وجہ سے ہوا؟گینگ آف 5 میں کون کون شامل تھا؟

 

عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کے فیصلے میں سابق وزیراعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک کا بڑا ہاتھ ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ ہوتے ہوئے کچھ آزادانہ فیصلے کئے تھے جس کی وجہ سے عمران خان ان سے ناراض تھے۔ اس وجہ سے فیصلہ کیا گیا کہ کسی ایسے بندے کو وزیراعلیٰ بنایا جائے جس کا اپنا ذہن نہ ہو وہ صرف عمران خان کی ہدایات پر چلے ، وہ دن کو رات کہیں تو وہ یس سر کہے اور رات کو دن کہیں تو بالکل ٹھیک سر کہے۔ اس لئے پنجاب میں عثمان بزدار اور کے پی کے میں عثمان بزدار پلس (محمود خان) کو وزیراعلیٰ بنانے کا فیصلہ کیا۔  ان خیالات کا اظہار پی ٹی آئی کے سابق رہنما، عمران خان کے قریبی ساتھی اور فناسر اور چند روز قبل ہی بننے والی جماعت استحکام پاکستان پارٹی کے صدر علیم خان نے جیو نیوز کے پروگرام "جرگہ "میں معروف صحافی سلیم صافی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ بنوانے کیلئے مجھے الیکشن تیسرے ہی دن (28 جولائی )کو ہی نیب کا نوٹس آ گیا ، حالانکہ انہیں ایم پی اے بنے ابھی دوسرا ہی دن تھا۔ اور 13 اگست تک چار مرتبہ انہیں نیب آفس میں بلا لیا گیا۔ پھر 13 اگست کو وہ جب نیب آفس میں چیئرمین نیب کے سامنے موجود تھے تو جیو نیوز پر خبر چل رہی تھی کہ عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کر دیا ہے تو انہوں نے چیئرمین نیب کو کہا کہ اب تو ان کی جان چھوڑ دیں ۔  

 

استحکام پاکستان پارٹی کے صدر علیم خان نے سلیم صافی کو بتایا کہ اکتوبر 2011 میں باغ جناح (مینار پاکستان) میں ہونے والے جلسے کے تمام تر انتظامات انہوں نے کئے تھے حالانکہ وہ اس وقت تک پی ٹی آئی کے رکن ہی نہ تھے۔ محمودالرشید اور کچھ دیگر لوگ ان کے پاس آئے تھےاور میں نے اس جلسے کیلئے ان سے ڈونیشن کا وعدہ کیا تھا۔ پھر عمران خان نے کال کر کے مجھ سے اس جلسے کے انتظامات کا کہا تو پھر انہوں نے جلسہ گاہ کے انتظامات کر کے ان کے حوالے کر دی۔  علیم خان نے یہ بھی بتایا کہ وہ  " شوکت خانم ہسپتال " کے بھی بڑے ڈونر ہیں اور یہ ڈونیشن اب تک جاتی ہے اور اس میں کمی نہیں آئی۔   عمران خان کے بارے میں بات کرتے ہوئے علیم خان نے کہا کہ عمران خان 2018 سے قبل بالکل مختلف تھے جبکہ اس کے بعد بالکل مختلف عمران خان سامنے آئے۔ مجھ سمیت بہت سے لوگ انہیں نجات دہندہ سمجھتے تھے لیکن بدقسمتی سے کروڑوں لوگوں کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔

 

ایک سوال کے جواب میں کہ کیا عمران خان سارے فیصلے بشریٰ بی بی کے کہنے کیا کرتے تھے تو علیم خان کا کہنا تھا کہ عمران خان شادی کے بعد عملیات پر بہت زیادہ یقین کرنے لگے تھے۔ حتیٰ کہ کس وقت آفس جانا ہے، کس وقت واپس آنا ہے، کس سے ملنا ہے، کس سے نہیں ملنا، اگر ملنا ہے تو کس وقت ملنا ہے یہ سب بشریٰ بی بی ہی طے کرتی تھیں۔ حتیٰ کہ یہ بھی کہ موت والے گھر نہیں جانا، جنازے پر نہیں جانا ، یہی وجہ ہے کہ کوئٹہ واقعہ میں عمران خان نے شرط رکھ دی تھی کہ وہ بلیک میل نہیں ہوں گے ،ہلاک شدگان کو دفنایا دیا جائے تو وہ تب ہی کوئٹہ آئیں گے، اسی طرح کے اور فیصلے بھی بشریٰ بی بی ہی کیا کرتی تھیں ۔ اس کے علاوہ ان کے ساتھ گینگ آف فائیو بھی ہوا کرتا تھا جس میں شاہ محمود قریشی، اعظم خان، فرح گوگی، فیض حمید اور ایک ڈیویلپر (ملک ریاض) جن کا وہ نام نہیں لینا چاہتے وہ بھی اس سیاہ و سفید میں شامل ہوا کرتے تھے۔

 

علیم خان نے یہ بھی بتایا کہ فیض حمید تمام کام عمران خان کے کہنے کیا کرتے تھے۔ کیونکہ اس کے پیچھے ایک لاجک ہے وہ یہ کہہ فیض حمید کو آرمی چیف عمران خان لگا سکتے تھے جبکہ فیض حمید عمران خان کو وزیراعظم سے اور بڑا عہدہ نہیں دلا سکتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ فیض حمید عمران خان کی تمام خواہشات کو پورا کرنے کیلئے کام کرتے تھے۔

 

علیم خان نے یہ بھی بتایا کہ اس بڑے بلڈر (ملک ریاض) نے پھر بشریٰ بی بی کو بڑے بڑے تحائف بھی دیئے تھے۔ جس پر اس وقت کے آئی ایس آئی چیف (جنرل عاصم منیر) نے انہیں اس بارے میں آگاہ کیا تو عمران خان نے کہا کہ تم نے ریڈ لائن کراس کی ہے اور انہیں عہدے سے ہٹا دیا۔ 

یہ بھی پڑھیں:

سابق چیئرمین پیمرا ابصارعالم کے تازہ ترین انکشافات... جنرل فیض کس طرح دباؤ ڈالا کرتے تھے؟

تحریک انصاف ، باغ جناح سے جناح ہاؤس تک...  تحریر: فاروق شہزاد ملکانی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے