اک صحرا ہے آنکھوں میں۔۔۔ شاعر: فاروق شہزاد ملکانی

اک صحرا ہے آنکھوں  میں۔۔۔ شاعر: فاروق شہزاد ملکانی

 

اک صحرا ہے آنکھوں  میں۔۔۔ شاعر: فاروق شہزاد ملکانی

 

یہ غزل میں نے 2015  میں لکھی تھی ۔ جو کہیں کھو گئی۔ آج تلاش بسیار کے دوران سامنے آئی تو بہت خوشی ہوئی کہ اسے میں آپ دوستوں کے سامنے پیش کر پا رہا ہوں۔ امید ہے یہ غزل آپ دوستوں کو پسند آئے گی۔ جس طرح میری سابقہ غزل  " یہ تو آغاز ہے،  جو تجھے انجام سفر لگتا ہے"  آپ کو پسند آئی بڑی تعداد میں دوستوں نے میری ویب سائٹ وزٹ کر کے اسے پڑھا اور پسند کیا۔ بہت سے دوستوں کے بہت اچھے کمنٹس بھی میرے وٹس ایپ نمبر +923337399988 پر آئے جس کیلئے میں آپ تمام دوستوں کا ممنون ہوں ۔ اس غزل کو پڑھنے کے بعداگر آپ دوست اپنے کمنٹس یا تجاویز دینا چاہیں تو مجھے خوشی ہو گی۔

 

اردو غزل

کلام : فاروق شہزاد ملکانی

 

اک صحرا ہے آنکھوں  میں

دل دریا ہے آنکھوں میں

 

اجاڑ محبتوں کے وارث ہم

زندگی فنا ہے آنکھوں میں

 

یوں ہی انجان بنے رہتے ہیں

پیار برستا ہے آنکھوں میں

 

سمندر کے سفر کو جانے والے

ہجر کنارا ہے آنکھوں میں

 

اب لوٹ کے آ جاؤ شہزاد

یاد استعارہ ہے آنکھوں میں

 

شاعر: فاروق شہزاد ملکانی

 

یہ بھی پڑھیں:

یہ تو آغاز ہے،  جو تجھے انجام سفر لگتا ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے